الوقت - عراق کے کرد نشین علاقے اور عراق کی مرکزی حکومت کے درمیان علیحدگی اور جدائی کا مسئلہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، اس علیحدگي کا خاص مرحلہ ’’عراق کے تیل کو عملی طور پر‘‘ کرد علاقے اور بغداد کے درمیان تقسیم کرنا ہے۔
عراق میں بعثی حکومت کے خاتمے کے بعد، تیل اور گیس اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تقسیم کی کیفیت، عراقی کردستان اور بغداد کے درمیان ہمیشہ خاص موضوع رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کرد حکومت نے دیگر غیر ملکی کمپنیوں کی مدد سے ترکی کی سرحد کی جانب ایک پائپ لائن بنا کرکے تیل برآمد کرنا عملی طور پر شروع کردیا اور اس طرح مرکزی حکومت کو نظر انداز کرتے ہوئے مستقل طور پر تیل فروخت کیا جانے لگا۔ بین الاقوامی سطح پر حکومت کی سیاسی اور قانونی کاروائیاں بھی اس سلسلہ میں مفید کارآمد ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔
ترکی کی حکومت نے کرد نشین صوبے کے ساتھ 50 سالہ اگریمنٹ کرکے اس مقصد کے حصول کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ امریکی حکومت نے بھی اگرچہ حکومتی سطح پر کئی بار مرکزی حکومت کو حق دیتے ہوئے کرد صوبے کو بغداد کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور کیا لیکن عملی طور پر کوئی اقدام سامنے نظر نہیں آتا اور کرد نشین صوبے کے’’ آزاد یا خود مختار ‘‘ہونے کا نظارہ کرتا رہا۔ موجودہ وقت میں عراقی کردستان کے حکام مسلسل ترکی کو تیل فروخت کر رہے ہیں اور مرکزی حکومت، جنوبی علاقوں کے راستے اپنے تیل کی سپلائی کرنے پر مجبور ہے۔ دونوں حکومتوں کی جانب سے تیل فروخت کرکے حاصل ہونے والی آمدنی حسب ذیل پیش کی گئی:
1- کرد نشین صوبہ
عراقی کردستان کی طبیعی ذخائر کی وزارت کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چار مہینوں میں یعنی 1/1/2016 سے 30/4/2016 تک 54224104 بیرل تیل برآمد ہوا جس کی قیمت (تقریبا آٹھ سو اٹھاسی ملین ڈالر) 1887551511 ڈالر ہے، یعنی روزانہ ساڑھے چار لاکھ بیرل تیل برآمد کیا گیا۔
1- مرکزی حکومت
عراق کی وزارت پیٹرولیم کی جانب سے اس سال (۲۰۱۶) کے چوتھے مہینے میں 10 کروڑ 9 لاکھ بیرل تیل برآمد ہوا جس کی قیمت 3؍ ارب 368؍ ملین ڈالر ہے جسے مرکزی اور جنوبی علاقوں سے نکال کر جنوبی علاقوں سے برآمد کیا گیا۔ مذکورہ وزارت کی رپورٹ کے مطابق شمالی علاقے سے (یعنی کرد نشین صوبے) سے عدم تعاون کی بنیاد پر ایک بھی بیرل تیل برآمد نہیں کیا جاسکا۔ متوسطہ طور پر عراق کی مرکزی حکومت نے روزانہ 33 لاکھ بیرل تیل برآمد کئے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق کہا جاسکتا ہے کہ کرد نشین علاقے کی حکومت، ترک حکومت کے تعاون سے اپنے قدم جمانے کی کوشش میں ہے، یہ مسئلہ خودمختار حکومت کی تشکیل میں اہم کردارادا کررہا ہے، اگر اس سلسلہ میں اقتصادی مسائل کو نظر اندار بھی کردیا جائے تو یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے یہ مسئلہ ’’آزاد سیاسی حکومت‘‘ کی تشکیل میں کارآمد ثابت ہوسکتا ہے اور کرد نشین باشندوں کو اس بات کی امید ہے کہ جس طرح دنیا کے بڑے ممالک اس مسئلہ میں صرف نظارہ گر تھے جلد ہی مستقل ملک کی تشکیل کے بعد بھی نظارہ ہی کرتے رہیں گے اور کوئی عملی اقدام نہیں کرسکیں گے۔