الوقت - تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔ در ایں اثنا لیبیا کے ساحلوں سے 104 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس سے مطابق، جمعے کو بحیرہ روم میں یونانی جزیرے کریٹ کے قریب ایک کشتی پلٹ گئی ہے جس پر ایک اندازے کے مطابق تقریبا 700 سے زائد تارکین وطن سوار تھے۔ یونانی ساحلی پولیس کے مطابق جمعے کی دوپہر تک جاریی رہنے والے ایک بڑے آپریشن کے نتیجے میں تقریبا 300 افراد کو زندہ بچا لیا گیا تھا۔ اس سے پہلے تارکین وطن سے متعلق بین الاقوامی تنظیم آئی او ایم نے ایک بیان میں زندہ بچ جانے والے تارکین وطن کی تعداد 250 سے زائد بتائي تھی۔ میڈیا رپورٹس سے مطابق جمعہ کو افریقی ساحلوں سے پنے سفر کا آغاز کرنے والی کشتی میں پانی بھر گیا تھا جس کے سبب وہ سمندر میں ڈوب گئی۔
دوسری جانب لیبیا کے مغربی قصبے زوارہ کے ساحلوں پر 104 تارکین وطن کی لاشیں ملی ہيں۔ لیبیا کی بحری فوج کے مطابق لیبیا سے بحیرہ روم عبور کرکے اٹلی کی جانب بڑھ رہے تھے۔ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اے ایف پی کی رپورٹس سے مطابق بحیرہ روم کے راستوں سے لیبیا سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی کشتی پلٹنے سے 100 سے زائد تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔ لیبیا کے بحریہ کے مطابق لیبیا کے مغربی قصبے زوارہ کے ساحلوں سے ڈوب کر ہلاک ہونے والے 104 تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں۔ بحریہ کے ترجمان کرنل ایوب قاسم نے اے ایف پہی کو بتایا کہ جمعرات کی شب 104 تارکین وطن کی لاش ملی ہیں لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ عام طور پر ایک کشتی میں 115 سے 125 کے درمیان تارکین وطن سوار ہوتے ہیں۔ لیبیا میں معمر قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد سے انسانوں کے اسمگلر سرگرم ہوگئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ساحلوں سے بحیرہ روم کے راستے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 70 سے زائد تارکین بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں جن میں 40 بچے بھی شامل ہیں۔