الوقت - ترکی کی ایک خبری سایٹ Dirlis posta ہے جس کے مدیر اردوغان کے ایک قریبی ساتھی ہاکان آلبایراک ہیں۔
اس سایٹ نے تین مہینے پہلے ایک مقالہ شائع کیا تھا جو چند منٹ تک سایٹ پر رہا اور پھر بعد میں اسے حذف کر دیا گیا۔ اس مقالے میں ترکی میں سعودی عرب کے ایجنٹ کی حیثیت سے احمد داود اوغلو کے اخراج کا مسئلے کو پیش کیا گیا تھا۔ اس مقالے کا موضوع تھا داوود اوغلو کون ہے؟ اس مقالے میں ملک سے باہر ان کی سرگرمیوں اور مطالعات کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔
اس مقالے میں اس وقت کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے جب ملیشیا میں اوغلو پڑھائی کر رہے تھے اور سعودی عرب کے کچھ اداروں سے ان کو پڑھائی کا خرچہ ملتا تھا۔ اس کے سبب ان کے اقتصادی حالات میں بہت ہی کم مدت میں بہت بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔ انھوں نے ملک واپسی کے وقت استنبول میں ایک علمی اور فنی ادارہ کھولا۔ اس ادارے کو کھولنے کے لئے لاکھوں ڈالر خرچ ہوئے اور اوغلو ملک کے ایک بڑے سرمایہ دار میں تبدیلی ہوگئے۔
اس طرح سے وہ لائبریری، بینکوں اور متعدد مال کے مالک بن گئے۔ ترکی کے مشہور سیاسی تجزیہ نگار فواد عونی نے ایک مقالے میں لکھتے ہیں کہ اردوغان کی نظر میں ترکی کی صدارت میں احمد داود کے لئے کوئی مقام نہیں ہے۔ عونی نے اپنے مقالے میں تاکید کی کہ اردوغان کے محل میں جو اجلاس منعقد ہوتے تھے وہ اردوغان سے نجات پانے کے لئے متعدد روشوں پر غور کرنے کے لئے منعقد ہوتے تھے کہ آخرکار انھوں نے استعفی دے ہی دیا۔
داود اوغلو نے اردوغان کے اس منصوبے کے برخلاف کہ جس کا ہدف مشرقی وسطی کو کنٹرل کرنا تھا اور سعودی عرب کے ساتھ سیاسی رقابت تھی، آئین میں بنیادی تبدیلی شروع کی اور اردوغان نے بھی اوغلو کو وزارت عظمی اور جسٹس اینڈ دیولپمنٹ پارٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا۔ دوسری جانب اوغلو نے اردوغان سے جدا نے کی کوشش کی کیونکہ اردوغان کے جانے سے متعلق پیغام ان تک پہنچ چکا تھا۔