الوقت - 16 مئی 2016 مشرق وسطی کے سلسلے میں رونما ہونے والے اہم واقعے کی 100 ویں برسی ہے۔
100 سال پہلے 16 مئی کو برطانیہ اور فرانس نے سامراجی معاہدے کے تحت مشرق وسطی کو اپنے درمیان تقسیم کر لیا تھا۔
اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ مارک سایکس اور اس وقت کے فرانسیسی وزیر خارجہ فرانسوا پيكو نے لندن میں ایک خفیہ جلسے میں آج کے مشرق وسطی کے عرب ممالک کو اپنے اسٹرٹیجک مفادات کے پیش نظر آپس میں تقسیم کر لیا تھا۔ اس تقسیم کے تحت عراق، فلسطین اور اردن برطانوی سلطنت کے ہاتھ میں اور لبنان اور شام ، فرانسیسی سلطنت کے قبضے میں چلے گئے تھے۔ سایکس - پيكو سمجھوتہ پہلي جنگ عظیم کا نتیجہ تھا۔
برطانیہ اور فرانس نے سایکس - پيكو معاہدے کے ذریعہ مشرق وسطی میں نفرت کے بیج بو دیئے اسی معاہدے کے نتیجے میں غاصب صیہونی حکومت وجود میں آئی۔ طبیعی سی بات ہے کہ یہ معاہدہ، دوسری جنگ عظیم کے بعد تیزی سے بدلے حالات کے پیش نظر، بہت سے بحران، بغاوت، جنگ اور خونریزی کا سبب بنا۔
دسیوں ہزار لوگ برطانوی اور فرانسیسی سلطنت کے خلاف جنگ میں مارے گئے اور اب بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔
مشرق وسطی کے عوام 100 سال گزرنے کے بعد آج بھی مغربی حکومتوں کی سامراجی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں، صرف بحران پیدا کرنے کی شکل تبدیل کر دی گی ہے۔ سو سال پہلے انہوں نے سایکس - پيكو معاہدے کے تحت علاقے کی مسلمان قوم پر تسلط قائم کیا اور آج یہ حکومتیں تکفیری و دہشت گرد گروہوں کی مدد کے ذریعہ مشرق وسطی کو دوسری طرح تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔
ان تبدیلیوں کا ہدف غاصب صیہونی حکومت کی پوزیشن کو مضبوط کرنا اور علاقے کے عوام کو نہ رکنے والی نسلی و مذہبی جنگ میں دھكیلنا ہے۔
سایکس - پيكو معاہدے کی 100 ویں برسی عالم اسلام کے دانشوروں کے لئے یہ موقع ہے کہ وہ مشرق وسطی میں مغرب کی سامراجی حکومتوں کی پالیسیوں کے سلسلے میں علاقے کی رای عامہ کو بیدار کریں اور اسے یہ سمجھائیں کہ آزادی اور جمہوریت کا دعوی کرنے والی مغربی حکومتیں اپنے مفادات کے سوا کچھ اور نہیں سوچتیں۔ اسلام کے مختلف مکاتب افکار کے ماننے والوں کے درمیان اختلافات اور جنگ کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ یہ حکومتیں علاقے میں اپنے پیش نظر، طویل مدتی سامراجی مقاصد کے حصول سے مزید قریب پہنچ جائیں گی۔