الوقت - جرمنی کے شہر اسٹٹ گرٹ میں اس وقت حالات بگڑ گئے جب اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی کے اجلاس سے قبل جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں مظاہرین نے دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے اراکین کو کانفرنس میں جانے سے روکنے کی کوشش کی۔
اس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ سیاسی جماعت اے ایف ڈی کی جانب سے از سر نو اسلام مخالف پالیسی کا اعلان کئے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ یہ جماعت برقع اور غیر قانونی مسجدوں کے میناروں پر پابندی عائد کروانا چاہتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک ہزار پولیس افسران کو وہاں تعینات کیا گیا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے مرچوں کا اسپرے کیا۔ اس احتجاج کے باوجود اے ایف ڈی نے سنیچر کی صبح کانفرنس کا آغاز کر دیا۔
اے ایف ڈی کے تقریبا 2 ہزار اراکین کو اس کانفرنس میں شرکت کے لئے رجسٹر کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ ہونے والے مقامی انتخابات میں تینوں ریاستوں میں اے ایف ڈی کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس جماعت کو چار تہائی ووٹ پسماندہ سمجھنے والی ریاست سیکزونی سنہالٹ میں ملے تھے۔ اس پارٹی کو ملنے والی کامیابی کو جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے اس فیصلے کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے جس میں انھوں نے ہزاروں تارکین وطن کی آمد کو تسلیم کئے جانے کی حمایت کی تھی۔
اگلے سال کے عام انتخابات سے قبل پارٹی کے لئے ضروری ہے کہ وہ مشترکہ منشور پر متقق ہو۔ کانفرنس کے باہر موجواد مظاہرین کی جانب سے نعرہ لگايا جا رہا تھا " آپ شرم کریں"، جبکہ پولیس کی جانب سے چند مظاہرین کو گھسیٹا بھی گیا اور مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس نے بڑے پیمانے پر روکاٹیں کھڑی کيں۔