الوقت - ایران کے انٹلیجنس کے وزیر نے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد نے ایران منتقلی اور ایران سے فوجی کمانڈ سنبھالنے کی تہران کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
محمود علوی نے المیادین ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد نے القدس بریگیڈ کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی تجویز کے جواب میں کہا کہ میرے خاندان اور دوسرے شامی خاندانوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور ہم دمشق میں ہی رہی رہیں گے۔
انٹلیجنس کے وزیر نے اس سوال کے جواب میں یہ تجویز کب پیش کی گئی، تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ اس سے پہلے ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیرعبد اللہیان نے کہا تھا کہ 2013 میں بشار اسد سے ہونے والی ملاقات میں شامی صدر کو تجويز دی تھی کہ اپنے خاندان کو ایران روانہ کر دیں لیکن ان کا جواب تھا کہ وہ آخری لمحے تک شام میں رہیں گے اور میری اہلیہ خاندان شہداء کے امورکی ذمہ دار ہے اسی لئے ہم ملک سے باہر نہیں جائيں گے۔
ایران کے خفیہ شعبے کے وزیر نے کہا کہ شام کے خلاف سازش 2006 میں اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل کے ساتھ جنگ میں دمشق نے حزب اللہ کی حمایت کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ تہران اپنے اتحادیوں کی حمایت جاری رکھے گا کہا کہ اگر ایران نے دہشت گردی کے مقابلے میں شام اور عراق کی مدد نہ کی ہوتی تو پورے ملک پر داعش کا قبضہ ہو جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کا شہر رقہ، داعش کا دار الحکومت ہے اور وہ ایران مخالف اقدامات کا مرکز ہے۔ ان کا کہنا تھا گزشتہ مہینے شام اور عراق سے ایران میں تخریبی اقدامات کرنے کے لئے بھیجے گئے تمام دہشت گردوں کو یا تو ہلاک کر دیا گیا یا انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔