الوقت - کویت میں یمن امن مذاکرات شروع ہونے کے موقع پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے جنوبی یمن پر بمباری جاری رکھی ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسے وقت میں کہ جب کویت میں یمنی فریقوں کے درمیان امن مذاکرات شروع ہوئے ہیں، سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے گزشتہ رات جنوبی یمن کے شہر زنجيبار پر بمباری کی ہے۔ اس بمباری میں ہونے والے ممکنہ جانی و مالی نقصان کے بارے میں ابھی تک کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔
سعودی عرب کی فوج اور اس کے ایجینٹوں نے بھی توپخانوں اور مختلف ہتھیاروں کی مدد سے یمن کے مختلف علاقوں میں یمنی فوج اور رضاکار فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
دوسری طرف یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ نے یمن میں امن کی بحالی تک پہنچنے کے راستوں کو مشکل اور پیچیدہ بتایا ہے۔
لبنان کے الميادين ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، اسماعیل ولد شیخ نے کویت میں یمن امن مذاکرات شروع ہونے پر کہا کہ یمن میں امن تک پہنچنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یمن کے بحران کے حل تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہر فریق دوسرے کو امتیاز دینے کو تیار ہو، کہا کہ یمن میں انسانی حقوق کی صورت حال کچھ ایسی ہے کہ کسی بھی طرح کا صبر اور انتظار نہیں کیا جا سکتا اور جلد ہی امن تک پہنچنا چاہئے۔
اسماعیل ولد شیخ نے کہا کہ یمنی فریقوں کی مشاورت، اقوام متحدہ کی تجویز 2216 میں موجود 5 نکاتی ایجنڈے سے شروع ہوئی ہے۔ ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی سربراہی میں کویت میں شروع ہونے والے یمن امن مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو ایک بیان میں کویت میں یمن امن مذاکرات کے انعقاد کی حمایت کرتے ہوئے مذاکرات کے اس مرحلے کو اہم قرار دیا اور کہا کہ یمن کے تمام فریق کو نیک نیتی کے ساتھ فوجی جھڑپوں کے خاتمے اور اس بحران کے سفارتی حل میں مدد فراہم کرنی چاہئے۔
واضح رہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے خصوصی ایلچی کی قیادت میں کویت میں امن مذاکرات جمعرات سے شروع ہوئے ہیں۔