الوقت - دوحہ اجلاس ، ایران کی شرکت پر سعودی عرب کی تاکید کی وجہ سے ناکام ہو گیا اور اجلاس میں شریک سولہ ملک ، سعودی عرب کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے کچھ نہيں کر پائے ۔
ویسے بڑی عجیب بات یہ رہی کہ سعودی عرب جو ہر میدان اور ہر شعبے سے ایران کو باہر نکالنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے ، اچانک ایران سے اظہار محبت کرنے لگا اور یہ کہنے لگا کہ ایران کے بغیر دحہ اجلاس کا مطلب ہی نہيں ! در اصل ایران کے خلاف پابندیوں کے گذشتہ برسوں کے دوران سعودی عرب نے ایران کے تیل کے بازار پر بھی قبضہ کرکے ، اربوں ڈالر کا فائدہ حاصل کیا ہے لیکن اب جبکہ پابندیوں کا خاتمہ ہو گیا ہے تو حماقت آمیز انداز میں سعودی حکام ، ایران کو پابندیوں کے دائرے میں ہی رکھنا چاہ رہے ہیں اور اس کے لئے ایران کی رضامندی حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہيں ۔
بہرحال ، تیل کی پیداوار " فریز" کرنے کی تجویز بھی آل سعود کی مکاریوں کی وجہ سے ناکام ہو گئی ہے ۔ در اصل سعودی عرب ، ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے بعد اب دوسرے طریقوں سے ایران کو معاشی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کا نتیجہ بھی ناکامی کے علاوہ کچھ نہيں ہوگا ۔
اوپک میں سعودی عرب کی پالیسیوں سے ہر ملک نالان ہے اور یہ ناراضگی کسی وقت بھی واضح مخالفت کی شکل میں نظر آ سکتی ہے ۔ تیل کی قیمت میں جو گراوٹ آئي ہے اس کی ساری ذمہ داری سعودی عرب کی ہے اور اس کا علم خود سعودی حکام کو بھی ہے اسی لئے وہ مختلف حیلوں سے اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔