الوقت - بیروت میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیروت میں کچھ شیعہ رہنماؤں یا نمائندوں کی موجودگی، عراق میں شیعہ دھڑوں کے درمیان حزب اللہ لبنان کی ثالثی کے مقصد سے ہے اور حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور صدر دھڑے کے سربراہ مقتدی صدر کی ملاقات اسی تناظر میں ہے۔
رای الیوم کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور صدر دھڑے سے سربراہ مقتدی صدر کی بیروت میں ملاقات ہوئی اور کہا جا رہا ہے کہ اس ملاقات میں آیت اللہ سیستانی کے نمائندے جواد شہرستانی، سابق وزیر اعظم نوری مالکی بھی موجود تھے۔ بدھ کو ہونے والی یہ ملاقات چار فریقی مذاکرات میں تبدیل ہو گئی۔
لبنان میں ایک سیاسی ذریعے سے اس سے پہلے کہا تھا کہ سید حسن نصر اللہ نے مقتدی صدر کو قانع کر لیا ہے تاکہ وہ بغداد کے الخضراء میں اپنے حامیوں کی ہڑتال ختم کرا دیں۔ مقتدی صدر کے حامیوں نے دو ہفتہ پہلے وزیر اعظم حیدر العبادی کی جانب سے اصلاح پر عمل در آمد نہ ہونے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ہڑتال شروع کر دی تھی۔
مقتدی صدر نے 31 مارچ کو عراقی پارلیمنٹ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حیدر العبادی نے اصلاحات کا نفاذ نہیں کیا تو حکومت سے وہ اپنی حمایت واپس لے لیں گے لیکن جیسے ہی حیدر العبادی نے اپنی نئی کابینہ کا نام پیش کیا تو مقتدی صدر کے دھڑے نے اپنی ہڑتال ختم کر دی۔ کہا جا رہا ہے کہ جب مقتدی صدرنے بیروت کا دورہ کیا تو اسی وقت صدر دھڑے کا ایک اعلی سیاسی وفد ایران کے دورے پر ہے۔
مقتدی صدر لبنان کے اپنے دورے کے دروان اس ملک کے اسپیکر نبیہ بری سے بھی ملاقات کریں گے۔ عراق میں سیاسی بحران پیدا ہونے کا اصل سبب وسیع پیمانے پر مالی بدعنوانی، سیاسی تسلط اور سیاست میں زیادہ سے زیادہ حصے کی خواہش ہے۔ عوام بھی حکومت سے زیادہ خوش نہیں ہیں جس کی وجہ یہ ہے ملک کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر بدعنوانی اور خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہیں۔
کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان میں مقتدی صدر کی موجودگی اس لئے ہے کہ سید حسن نصر اللہ، صدر دھڑے اور نوری مالکی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کریں۔