الوقت - خطرناک دہشت گرد گروہ بوکو حرام کے منصوبے اب پہلے سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہوتے جا رہے ہیں۔
یونیسیف کی طرف سے جاری ایک رپورٹ تو کچھ ایسا ہی اشارہ کر رہی ہے۔ دراصل رپورٹ کہتی ہے کہ بوکو حرام نے 2014 میں خودکش حملوں کے لئے 4 بچوں کا استعمال کیا جبکہ 2015 میں یہ تعداد بڑھ کر 44 ہو گئی۔ اس میں سب سے خطرناک بات یہ بھی ہے کہ لڑکیوں کو اس طرح کے خطرناک کام میں استعمال کرنے کی کوشش پہلے سے کہیں زیادہ کی جا رہی ہے۔
2014 میں خودکش حملوں کی تعداد 32 تھی جبکہ 2015 میں یہ تعداد 151 ہو گئی۔ 2015 میں چاڈ، کیمرون اور نائجر بوکو حرام کے نشانے پر سب سے زیادہ رہے۔ یونیسیف کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ہر 5 خودکش حملہ آوروں میں سے ایک حملہ آور بچہ ہوتا ہے۔
دو سال پہلے بوکو حرام نے نائیجیریا کے چائبوک میں 300 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔
اس میں سے کچھ لڑکیاں بچ نکلنے میں کامیاب رہیں لیکن زیادہ تر اب بھی لاپتہ ہیں۔ اس سے پہلے بھی کئی بار خبریں آئی ہیں کہ بوکو حرام اپنے یہاں چھوٹی لڑکیوں کو قید کر کے رکھتا ہے اور ان کا جنسی استحصال بھی کرتا ہے۔ در ایں اثنا اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نائجيریا کے دہشت گرد گروہ بوکو حرام کے ذریعے بچوں کو خودکش حملہ آور بنانے کے مسئلے میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔
چند ماہ قبل دہشت گرد گروہ بوکو حرام نے افریقی ملک چاڈ میں ہزاروں افراد کا اغوا کر لیا، ان کا سر قلم کر دیا اور باقی بچے افراد کو بھوک سے تڑپ کر مرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ یونیسیف کے اہلکار لینجر نے کہا کہ بوکو حرم کے اثر و رسوخ والے علاقوں کے حالات انتہائی خراب ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ دہشت گرد گروہ، بہت سے ممالک کے فوجی حملوں سے کمزور ہونے کے بعد اب بچوں کے ذریعے دنیا میں دہشت گردی کا خوف پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بوکو حرام اپنے ان ننھے خودکش بمبار کا استعمال بھيڑ بھاڑ والے علاقوں اور بازاروں میں خوب کر رہا ہے۔