الوقت - بحرین، جمعرات کو ایک ایسی نشست کا میزبان تھا جس میں امریکا اور خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ شریک تھے۔
اس نشست کے بارے میں کچھ باتیں قابل ذکر ہیں۔ سب سے پہلے تو امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا موقف ہے۔ انھوں نے ایک طرف تو یمن کے عوام کے قتل عام میں سعودی عرب کی حمایت کی اور دوسری طرف ایران پر کئي الزام لگائے جن میں سب سے اہم یمن اور شام میں بحران پیدا کرنا ہے۔
دوسرے یہ کہ اس نشست میں شامل عرب ملکوں نے فلسطین سمیت خطے کے اہم مسائل پر بات کرنے کے بجائے، اپنی ساری کوششیں اسلامی جمہوریہ ایران اور استقامت کے محاذ کے خلاف ماحول تیار کرنے میں صرف کر دیں۔ انھوں نے ایسے عالم میں دہشت گردی سے مقابلے کا دعوی کیا ہے کہ جب صیہونی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف ان کی جانب سے کوئي موقف سامنے نہیں آيا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ ان سب باتوں کا مقصد کیا ہے؟ جہاں تک جان کیری کی بات ہے تو وہ ایرانوفوبیا کی امریکا کی پالیسی کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ ایران، خطے میں امریکا کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دے۔
خطے کے حالات اور امریکا میں صدارتی انتخابات کا وقت قریب آنے کے پیش نظر، وائٹ ہاؤس کے حکام اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے اور صیہونی و عرب لابیوں کی مالی اعانت حاصل کرنے کے لیے اس قسم کا رویہ اختیار کیے ہیں۔
جہاں تک عرب ملکوں کی بات ہے تو اس سلسلے میں ایک بات واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یمن، شام اور عراق میں انھیں شکست ہو چکی ہے جو ان کے لیے بڑی ذلت آمیز بات ہے اور اپنی اس شکست کو چھپانے کے لیے وہ ایران پر الزام عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن امریکا اور عرب ممالک دونوں ہی اپنی ان کوششوں میں ناکام رہیں گے۔