الوقت - شام میں 13 اپریل کو 250 نمائندوں کے انتخاب کے لئے ووٹنگ جاری ہے۔
شام میں پارلیمنٹ کے لئے ہر چار سال بعد ووٹنگ ہوتی ہے۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات 2012 میں ہوئے تھے جس میں ایک کروڑ 48 لاکھ افراد نے اپنے حق رای دہی کا استعمال کیا تھا۔
بدھ 13 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں تقریبا تین ہزار امیدوار میدان میں ہیں۔ 1990 سے شام میں ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 250 ہے۔
شام کے وزیر اطلاعات و نشریات عمران الزعبی نے کہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد، آئین کے احترام اور عوام کے نقطہ نظر کی عکاسی کے معنی میں ہے۔
در ایں اثنا شام کے صدر بشار اسد نے زور دیا ہے کہ شام کے نئے آئین کو ملک کے تمام اقلیتوں اور اکثریت کا حامی ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ نئے آئین کے مسودے کو ریفرنڈم کے لئے پیش کیا جائے تاکہ ملک کے عوام اس کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔
بشار اسد نے واضح کیا کہ شام کا محاصرے اور اس کے خلاف جنگ اس لئے ہے کہ شام ان چندہ ممالک میں سے ہے جو خود مختاری اور ارضی سالمیت پر زور دیتے ہیں۔
شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ نئے آئین کا مسودہ ریفرنڈم کے لئے پیش کیا جانا چاہئے تاکہ عوام اس کی حمایت کرے۔
بشار اسد نے منگل کو دمشق میں روس کے پارلیمانی وفد سے ملاقات میں کہا کہ نیا آئین پوری قوم کے مفادات کا محافظ ہونا چاہئے۔ بشار اسد نے کہا کہ ہم ملک کے عیسائیوں کی حفاظت کے لئے بھی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے روس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک نے شام اور دنیا میں بامعنی کردار ادا کیا ہے۔
دوسری جانب شامی فوج نے شمال مغربی علاقے میں فوجی چھاؤنیوں پر دہشت گردوں کے حملوں کو ناکام بنا دیا۔ فوج نے كنسبہ علاقے میں واقع فوجی چھاؤنی پر دہشت گرد گروہ نصرہ فرنٹ کے حملوں کو ناکام بناتے ہوئے درجنوں دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
فوج نے اسی طرح حماۃ اور ادلب میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں کم از کم 17 دہشت گرد مارے گئے۔ حمص میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔