الوقت - یمن میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اتحاد کے جنگی طیاروں نے پیر کی صبح یمن کے جنوب مغرب میں واقع تعز صوبے پر بمباری کی اور سعودی عرب کے ایجنٹوں نے بھی اس صوبے کے مغربی علاقوں میں یمنی فوج اور رضاکار فورس کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی۔ یمن میں جنگ بندی اتوار کی رات 12 بجے سے نافذ ہے۔ اس جنگ بندی کا ایک مقصد امن مذاکرات کے لئے زمین ہموار کرنا ہے۔ یہ مذاکرات 18 اپریل کو کویت میں ہونے والے ہیں۔
اب تک یمن کے بحران کے حل کے لئے کئی بار کوشش کی جا چکی ہے لیکن سعودی عرب کی پالیسیوں کی وجہ سے ناکام ہو چکی ہے اور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کے پیش نظر اس جنگ بندی بو بھی بحران کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب بعض عرب ممالک کا اتحاد بنا کر 26 مارچ سال 2015 سے یمن پر حملے کر رہا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اسی طرح سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں میں یمن کی ہزاروں بنیادی تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں۔
دوسری جناب عالمی ادارہ صحت نے یمن میں طبی مراکز کی صورتحال کو بحرانی قرار دیا ہے۔
یمن میں عالمی صحت کے ادارے کے نمائندے احمد شادول نے العالم ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں تقریبا ایک تہائی ہسپتال اور طبی مرکز سعودی عرب کے حملوں کے نتیجے میں پوری طرح تباہ ہو چکے ہیں اور دوسرے ہسپتالوں کو دوائیں اور ڈاکٹرز دستیاب نہیں ہیں۔
یمن میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے اس عرب ملک میں غربت کے بارے میں کہا کہ 1 کروڑ 90 لاکھ یمنی شہری یعنی اس ملک کی 80 فیصد آبادی کھانے کی اشیاء کی محتاج ہے۔