الوقت - دہشت گرد گروہ نصرہ فرنٹ اور دیگر دہشت گرد گروہوں نے صوبہ حلب کے جنوب مغربی علاقے میں شامی فوج اور رضاکار فورس کے ٹھکانوں پر حملے کئے جس فوج اور رضاکار دستوں نے بر وقت ناکام بنا دیا اور دہشت گردوں کو کاری ضرب لگائی۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ حلب کے جنوب مغری محاذ پر کچھ عرصے کے امن کے بعد نصرہ فرنٹ اور جند الاقصی دہشت گرد گروہ کے سیکڑوں دہشت گردوں نے شامی فوج اور رضاکار فورسز کے ٹھکانوں پر حملے شروع کر دیئے۔
دہش گردوں نے اس وسیع حملوں کے دوران ،خان طومان، برنہ، الزربہ، شرق الخالدیہ، زیتان، القلعجیہ اور دیگر نواحی علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ ایکی فوجی ذریعے سے فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ ترکی کی سرحد سے صوبہ ادلب میں بہت زیادہ فوجی ساز وسامان منتقل کئے گئے اور اس کے بعد دہشت گردوں کو ان ہتھیاروں سے مسلح کیا گیا اور پھر انھوں نے صوبہ حلب کی جنوبی سرحد پر موجود فوج کے ٹھکانوں پر وسیع حملہ کر دیا۔ فوجی نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے گزشتہ حملوں کی طرح، اس بار کا حملہ بھی خودکش حملے سے شروع کیا اور انھوں نے فوج کے زیر کنٹرول علاقوں پر مارٹر گولوں اور میزائلوں سے حملے جاری رکھے۔ اس فوجی کا کہنا تھا کہ کئی گھنٹوں کی شدید جھڑپوں کے بعد دہشت گرد آدھی رات میں حلب کے جنوب مغرب کے نواحی علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے لیکن بعد میں فوج اور رضاکار فورس نے پوری طاقت سے ان کے حملوں کو ناکام بنا دیا۔
فوجی کا کہنا تھا کہ ادھر دہشت گردوں اور فوج میں شدید جھڑپیں ہورہی تھیں اور ادھر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر روسی اور شامی فوجی طیارے بمباری کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب فوج اور دہشت گردوں میں جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں تو فوج نے نئی ٹیکنیک پر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے کے لئے چھوڑ دیا۔ اس کے بعد جیت کی خوشی کے نشے میں دھت دہشت گرد فوج کی پہلے سے بچھائی جال میں پھنس گئے، جس میں سیکڑوں دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
فوج کے اس ذریعے نے کہا کہ فوج کے اس نئے طریقہ کار سے بہت سے دہشت گرد گرفتار ہوئے اور اسی طرح کافی مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود ضبط کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جھڑپیں اتوار کی صبح تک جاری رہیں اور آخرکار دہشت گرد اپنے ساتھیں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ ان جھڑپوں میں 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے جن میں کچھ سرغنے بھی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ان حملوں میں دہشت گرد نئے علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور خان طومان اور خالدیہ علاقوں پر فوج کا پھر سے قبضہ ہو گیا۔