الوقت - ریفریجریٹر کی خصوصیت کی حامل ٹرک میں بیٹھ کر فرانس سے برطانیہ جانے والے ایک افغانی مہاجر بچے کی حاضر دماغی کے سبب 14 مہاجرین کی جانیں بچ گئیں ہیں۔
جس ٹرک میں اسمگلر انھیں بٹھا کر غیر قانونی طریقے سے لے جا رہے تھے اس میں آکسیجن نہ ہونے کے سبب گھٹن بڑھنے لگی تھی، تبھی ٹرک میں سوار احمد (7) نے اپنے موبائیل سے ایک سماجی کارکن کو معاملے کی اطلاع دی اور انھیں بر وقت پولیس نے ٹرک روک کر باہر نکالا۔ یہ مہاجرین فرانس کے ایک پناہ گزین کیمپ بند ہونے کے بعد چوری چھپے برطانیہ جا رہے تھے۔ اس ضمن میں مہاجرین نے انسانی اسمگلروں سے رابطہ کیا اور اسمگلروں نے موٹی رقم کے عوض انھیں ٹرک میں بٹھایا اور برطانیہ کے لئے نکلے۔
دوران سفر ٹرک کے پچھلے حصے میں جہاں مہاجرین چھپے بیٹھے ہوئے تھے وہاں آکسیجن گھٹ گئی اور ان کی حالت خراب ہوگئی۔ اسی اثنا وہاں موجود احمد نے اپنے فون کا استعمال کیا جو اسے ایک برطانوی امدای رکن نے دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کرے۔ احمد نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں مسیج بھیج کر اپنے ساتھ ساتھ 14 دیگر مہاجرین کو بھی ٹھنڈ اور آکسیجن کی کمی سے مرنے سے بچایا۔ یہ واقعہ جمعرات 7 اپریل کو رونما ہوا۔
امدادی کارکن انکا سوریل کے مطابق وہ نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں شریک تھے جب انھیں احمد کا ایس ایم ایس موصول ہوا کہ ٹرک میں آکسیجن ختم ہو رہی ہے۔ انکا نے برطانیہ میں اپنی ایک دوست اور ساتھی کارکن تانیا فریڈمین سے رابطہ کیا، جنھوں نے اس کے بعد برطانوی پولیس کو مطلع کر دیا۔
پولیس افسران نے ایس ایم ایس بھیجنے والے فون کا سراغ لگا کر ٹرک تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی اور ٹرک میں پھنسے افراد کو امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا۔ فریڈمین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کہ یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جس میں عالمی سطح پر لوگوں نے مل کر ان افراد کی جان بچائی تاہم اس کا مرکزی کردار احمد ہے۔