الوقت - ہندوستان نے پاکستان کے ہائی کمشنر کے اس بیان کی تردید کی کہ پاکستانی جےآئی ٹي کا دورہ تبادلے کی بنیاد پر نہیں ہوا تھا اور کہا کہ اس ٹیم کے ہندوستان آنے سے پہلے دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ یہ باہمی تبادلے کی بنیاد پر ہو گا ۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے جمعرات کو کہا کہ ہم نے پٹھان کوٹ ائیربیس پر پر دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے لئے جےآئی ٹی ٹیم کے دورے پر پاکستانی ہائی کمشنر کے بیان دیکھے ہیں، جو تبادلے کے تناظر میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزارت خارجہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ جےآئی ٹي کے دورے سے پہلے 26 مارچ، 2016 کو ہندوستانی ہائی کمیشن نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو باضابطہ طور پر مطلع کیا تھا کہ طریقہ کار کے بارے میں اس بنیاد پر وسیع اتفاق ہوا ہے کہ یہ تبادلے پر مبنی ہوگا اور موجودہ قانونی تجاویز کے مطابق رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس کے بعد جےآئی ٹي نے 27 مارچ سے یکم اپریل 2016 کے دوران دورہ کیا۔
اس سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا تھا کہ میرے خیال میں پوری تحقیقات تبادلے کی بنیاد پر نہیں ہے۔ یہ واقعے کی تہہ تک جانے کے لئے تعاون کرنے یا دونوں ممالک کی جانب سے باہمی تعاون کی فراہمی سے کہیں زیادہ ہے۔
عبد الباسط کے اس بیان پر کہ ہندوستان- پاکستان امن عمل معطل ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کے پریس کانفرنس کا حوالہ دیا، جس میں انھوں نے کہا کہ میں نے کئی بار کہا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں اور فریقین نے یہ اعادہ کیا ہے کہ طریقہ کار تیار کئے جا رہے ہیں۔
نفیس زکریا سے جب ہندوستان - پاکستان خارجہ سکریٹری سطح کے مذاکرات کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہوں گا کہ مذاکرات مسائل کو حل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ میں نے ہندوستانی سکریٹری خارجہ کا بیان پڑھا ہے جس کی آپ بات کر رہے ہیں اور اس میں بھی اس بات کا اشارہ ہے کہ مذاکرات ہوں گے۔
دوسری جانب امریکا نے ہندوستان اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کے لئے براہ راست مذاکرات شروع کرنے کو کہا ہے۔ امریکہ کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اسلام آباد نے نئی دہلی کے ساتھ دو طرفہ امن عمل روکنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ طویل عرصے سے امریکا کا یہ خیال ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کو تعلقات کے معمول پر لانے اور عملی تعاون سے استفادہ کرنا چاہئے۔ ترجمان نے کہا کہ 'ہم ہندوستان اور پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے مقصد سے براہ راست مذاکرات کریں۔