الوقت - ہندوستان کی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے 'بھارت ماتا کی جئے' کے نعرے سے متعلق بیان کے بعد 'وندے ماترم' اور بھگوا پرچم کو لے کر بڑا بیان سامنے آیا ہے۔
تنظیم کے سب سےاعلی عہدیدار بھیا جی جوشی نے کہا ہے کہ واقعی 'وندے ماترم' ہی قومی ترانہ ہے اور بھگوا پرچم کو قومی پرچم کہنا بھی غلط نہیں ہو گا تاہم اسکے بعد تنظیم کی جانب سے وضاحت بھی جاری کر دی گئی۔
آر ایس ایس کے کے ترجمان ڈاکٹر منموہن وید نے بھیا جی جوشی کے بیان پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سربراہ نے نہ تو قومی پرچم میں اور نہ ہی قومی ترانے میں تبدیلی کی کوئی بات کہی۔ انہوں نے بس ریاست اور قوم میں فرق بیان کیا۔ بھیاجي جوشی نے یہ کہا کہ ترنگے کو ہندوستانی جمہوریت میں قومی پرچم کی حیثیت حاصل ہے جبکہ پھگوا پرچم ملک کی قدیمی تہذیب کی علامت ہے۔ '
انھوں نے مزید کہا کہ "جن گن من" ریاست کے نظریات کی علامت ہے جبکہ وندے ماترم ہماری تہذیب کی پہچان ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ موجودہ دور میں جن گن من ہمارا قومی ترانہ ہے۔ اس کا احترام کیا جانا چاہئے۔ اس سے دوسرا احساس پیدا ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے جمعے کو دین دیال اپادھیائے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کہا کہ آئین کے مطابق یہ ہمارا قومی ترانہ ہے۔ اگر کوئی حقیقی معنوں پر غور کرتا ہے تو وندے ماترم ہمارا قومی ترانہ ہے۔
جوشی نے کہا کہ 'جن گن من' کب لکھا گیا؟ اسے کچھ وقت پہلے لکھا گیا تھا لیکن 'جن گن من' میں قوم کو ذہن میں رکھ کر جذبات اظہار کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ 'وندے ماترم' میں ظاہر کے گئے جذبات قوم کی خاصیت اور ساخت کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔ دونوں ترانوں کے درمیان فرق ہے۔ دونوں کا احترام کیا جانا چاہئے۔
بھياجي جوشی نے مزید کہا کہ ترنگا ملک کا قومی پرچم ہے لیکن بھگوا پرچم کو بھی قومی پرچم کہنا غلط نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ1930 میں ترنگا پیدا ہوا لیکن کیا اس کے پہلے بھارت کی شناخت دینے والا کوئی پرچم نہیں تھا؟ آئین کی طرف سے اسے مظہر کی حیثیت سے لایا گیا جو آئین کے تئیں ذمہ داری سمجھتا ہے اس کو جن گن من اور ترنگے کا احترام کرنا چاہئے لیکن قوم کے تصور میں بھگوے پرچم کو قومی پرچم سمجھنا یہ آج کے ترنگے کی توہین نہیں ہے۔