الوقت - سعودی عرب میں انتظامیہ کے ظلم اور تشدد کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ انتظامیہ نے مکی العریض نامی 25 سالہ نوجوان کی لاش تقریبا ایک مہینے بعد اس کے خاندان کے حوالے کی ہے۔
اس نوجوان کو سعودی عرب کے العواميہ شہر کے پولیس مرکز میں اذیتیں دے کر شہید کر دیا گیا اور بدھ کی شام اس کی لاش خاندان کو سونپی گئی۔ اس نوجوان کا قتل 2 مارچ کو ہوا تھا اور 4 مارچ کو اہل خانہ کو نوجوان کی لاش دکھائی گئی تھی جس پر تشدد کے نشان بالکل واضح طور پر دکھائی دے رہے تھے ممکنہ طور پر یہی وجہ تھی کہ پولیس نے نوجوان کی لاش خاندان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
مکی العریضی شہر کی ہینڈ بال ٹیم کا کھلاڑی تھا وہ 2 مارچ 2016 کو کام کی تلاش میں گھر سے نکلا تھا کہ اچانک غائب ہو گیا اور کنبے سے ٹیلیفونی رابطہ ختم ہو گیا۔ دو دن تک مکی کے بارے میں کوئی اطلاع نہ ملنے سے پریشان گھر والوں نے پولس میں شکایت کی تو پتہ چلا کہ اس کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک چیک پوسٹ پر مکی کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ وہاں تصاویر لے رہا تھا اور خوف کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
جمعرات کو شہید مکی العریضی کی تشیع جنازہ ہوئی جس کے دوران لوگوں نے آل سعود حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔
دوسری طرف شہید علی محمود عبداللہ نامی ایک اور نوجوان کی لاش اب تک سعودی انتظامیہ نے ان کے خاندان کو نہیں دی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی انتظامیہ ملک میں سیاسی اصلاحات کے مطالبات کو لے کر جاری مظاہروں سے ناراض ہے اور اس کا انتقام ان وحشیانہ اقدامات سے لے رہی ہے۔