الوقت - امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں جمعرات کو 50 سے زائد سربراہان مملکت کی موجودگی میں جوہری سیکورٹی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔
کانفرنس میں جوہری سیکورٹی کو بہتر بنانے اور دہشت گردوں سے جوہری ہتھیاروں کو دور رکھنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس کے لئے مختلف ممالک کے رہنما امریکہ پہنچے ہیں۔ ان میں چین، جنوبی کوریا، جاپان اور ترکی کے رہنما شامل ہیں جبکہ روس کے صدر ولادیمير پوتين اور ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کانفرنس کے موقع پر صدر باراک اوباما اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کے درمیان شام کے بحران پر مذاکرات ہوں گے۔
دوسری جانب بین ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ يوكيا امانو نے کہا ہے کہ جوہری سیکورٹی معاہدے میں ترمیم کو دیگر چھ ممالک کی حمایت کی ضرورت ہے اور اس معاہدے کے مطابق رکن ملک جوہری تنصیبات اور مواد کی سیکورٹی بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔
معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس میں شامل ملک چرائے گئے جوہری مادہ کی واپسی کے لئے تعاون کریں۔ امانو نے کہا کہ اس ترمیم کو عالم گیر بنانے کے لئے مزید تعاون کی ضرورت ہے اور اس میں میں شمالی کوریا سمیت تمام ممالک کو شامل کیا جانا چاہئے۔