الوقت - ہندوستان اور پاکستان کے درمیان منگل کو اس وقت لفظی جنگ شروع ہو گئی جب پاکستانی فوج نے گرفتار کئے گئے ہندوستانی بحریہ کے ایک سابق افسر کا ایک ویڈیو جاری کیا، جس میں اس نے اپنے ملک کے اشارے پر بلوچستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے تاہم ہندوستان نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔
ہندوستان نے ساتھ ہی پاکستان سے ہندوستانی شہری کو سفارتخانے تک پہنچ مہیا کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ شعبے کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ویڈیو جاری کرنے کے لئے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ كلبھوش یادو نے نا امن صوبہ بلوچستان میں بحران پیدا کرنے کے لئے ہندوستنای خفیہ ایجنسی را کے لئے کام کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
کلبھوشن یادو کو حال ہی میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور پاکستان نے انہیں ہندوستان بحریہ کا افسر قرار دیا ہے تاہم حکومت ہندوستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بحریہ سے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد سے ان کا حکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اگرچہ باجوہ نے دعوی کیا کہ یادو اب بھی نوکری کر رہا ہے جنہیں 2022 میں ریٹائر ہونا ہے۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے منگل کی رات جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم نے پاکستانی حکام کی جانب سے ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کا جاری ویڈیو دیکھا ہے، جو ایران میں تجارت کر رہے تھے اور جو غیر واضح حالات میں پاکستان کی حراست میں ہیں۔ ويڈيو میں یہ شخص جو بیان دے رہا ہے اس کا حقیقت سے کوئی ناطہ نہیں ہے۔ شخص جو یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ یہ بیان اپنی مرضی سے دے رہا ہے، نہ صرف اعتماد کو چیلنج دیتا ہے بلکہ واضح طور پر سکھائے جانے کا اشارہ کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، حکومت ان الزامات کو سرے سے مسترد کرتی ہے کہ یہ شخص ہمارے اشارے پر پاکستان میں تباہ کن سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ ہماری تحقیقات سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ ایران سے ایک جائز تجارت کے دوران اسے بالواسطہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے، ہم جہاں اس پہلو کی بھی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، اب اس کی پاکستان میں موجودگی کے ساتھ ہی ایران سے اس کے اغوا کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ یہ تبھی واضح ہو گا جب سفارتخانے کی پہنچ اس تک آسان بنائی جائے اور ہم حکومت پاکستان سے درخواست کرتے ہیں وہ ہماری درخواست کا فوری جواب دے ۔