الوقت - سعودی عرب نے یمن میں عام شہریوں پر بڑا حملہ کیا ہے جس میں 148 سے زیادہ عام شہری جاں بحق و زخمی ہو گئے جس میں 107 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 41 زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی جنگی طیاروں نے یہ حملہ صوبہ حجہ کے خمیس نامی بازار پر کیا ہے۔ حملہ اتنا خوفناک تھا کے لاشوں کے ٹکڑے بکھر گئے۔ مرنے والوں میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔
اس حملے سے چاروں طرف ہنگامہ مچ گیا اور سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔
یمن کی تحریک انصار اللہ نے کہا ہے کہ یہ حملہ کرکے سعودی عرب نے فوجی اخلاقی اقدار کو پائمال کر دیا ہے۔ منگل کو اس حملے کے بعد ایک بیان میں تحریک انصار اللہ نے بعض ممالک اور تنظیموں کی جانب سے سعودی عرب کا ساتھ دیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ مکمل یکجہتی کے ساتھ ملک کی حفاظت کی جائے۔
سعودی عرب پر تنقید ہوتی رہی ہے کہ یہ یمن میں اندھا دھند بمباری کر رہا ہے جس میں عام شہری مارے جا رہے ہیں لیکن سعودی عرب کو اس طرح کے حملوں سے روکنے کے لئے کوئی موثر اقدام نہیں کئے گئے ہیں۔
سعودی عرب مارچ 2015 سے یمن پر بمباری کر رہا ہے جس میں اب تک 8 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یمن کے صوبہ حجہ کے بازار پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت دسیوں عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ عام شہری اہداف اور رہائشی علاقوں پر حملوں میں اضافہ اور امداد رسانی میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنا، انسانی حقوق کے قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اسی طرح حملے رکوانے اور عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے بحران یمن میں مؤثر ممالک اور اداروں کی کوششوں کو بروئے کار لانے کا مطالبہ کیا ہے۔