دنیا نیوز نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ وہ نومبر میں اپنے ریٹائرمنٹ کے بعد سعودی عرب کی قیادت میں بنے34 ممالک کے اتحاد کی سربراہی کرنے کو تیار ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نومبر کے مہینے میں جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوجائیں گے اور ان کی مدت میں توسیع کے بارے میں خبریں بہت زیادہ منتشر نہیں ہوئی تھیں۔ پاکستانی فوج کے رابطہ عامہ دفتر کے ترجمان جنرل عاصم سلیم باجوہ نے فوجی سربراہ کی مدت میں توسیع پر مبنی خبروں کی سختی سے تردید کی تھی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا نے تجویز دی تھی کہ فوجی اتحاد کی تشکیل نیٹو فوجی اتحاد کی طرح ہونی چاہئے اور انہوں نے اس پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پاکستان سے مدد کا مطالبہ کیا تھا۔
اس فوجی اتحاد کا پروگرام بنانے کی ذمہ داری پاکستان کے حوالے کی گئيں ہیں اور سعودی فرمانروا نے پاکستان سے اس اتحاد کی سربراہی کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان اور سعودی عرب نے اس حوالے سے مذاکرات جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔ اس سے پہلے پاکستانی فوج کے سربراہ نے رعد شمالی فوجی مشقوں کا نزدیک سے جائزہ لینے کے لئے سعودی عرب کی تین روزہ دورہ کیا تھا۔ سعودی عرب نے دسمبر 2015 میں سعودی عرب نے 34 ممالک پر مبنی ایک نئے فوجی اتحاد کی اعلان کیا تھا جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ پاکستان نے کہا تھا کہ اس کے فوجی ماہرین اور مشیر اس فوجی اتحاد کا حصہ ہوں گے لیکن اس نے دوسرے ممالک میں جنگ کے لئے اپنے فوجی روانہ کرنے سے انکار کیا ہے۔