الوقت- افغانستان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ میں آٹھ پاکستانی فوجی مارے گئے ہیں-
ارنا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بدھ کے دن کابل میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ صوبۂ پکتیکا میں افغانستان کی سرحدی فورس کے ساتھ جھڑپ میں آٹھ پاکستانی فوجی مارے گئے ہیں- صدیق صدیقی نے کہا کہ پاکستانی فوجیوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات میں ڈیورند لائن عبور کر کے افغانستان کی سرزمین میں فوجی ساز و سامان منتقل کرنے کی کوشش کی- افغانستان کی سرحدی پولیس نے ان کو ایسا کرنے سے روکا جس کے بعد ان کے درمیان جھڑپ شروع ہو گئی- افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے مزید کہا کہ یہ جھڑپ صوبۂ پکتیکا کے شہر برمل میں ہوئی اور اس جھڑپ میں افغانستان کا ایک سرحدی پولیس اہلکار بھی مارا گیا ہے- واضح رہے کہ حالیہ ایک برس کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستانی فوجیوں اور افغانستان کی سرحدی پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے اور اس میں فریقین کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے-
ادھر افغانستان کی وزارت خارجہ نے کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو طلب کر لیا-تسنیم خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ نے صوبۂ پکتیکا میں افغانستان کی سرحدی پولیس چوکی پر پاکستانی فوجیوں کے حملے کے بعد کابل میں تعینات پاکستانی سفیر سید ابرار حسین کو طلب کر لیا- افغانستان کے صوبۂ پکتیکا کے شہر برمل کے قریب واقع ایک علاقے پر پاکستانی فوجیوں کے راکٹ حملے میں ایک افغان پولیس اہلکار مارا گیا- افغانستان کی وزارت خارجہ کے سیاسی امور کے ڈائریکٹر نے اس حملے کو تشویشناک اور عالمی قوانین اور سفارتی تعلقات کے منافی قرار دیا ہے- حکمت خلیل کرزئی نے خبردار کیا ہے کہ دوبارہ اس طرح کا حملہ کئے جانے کی صورت میں دونوں ممالک کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچے گا- واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستانی فوج اور افغان پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ شروع ہو ئی جس میں پاکستان کے سات فوجی اور افغانستان کا ایک پولیس اہلکار مارا گیا پاکستان نے افغانستان کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ پاکستانی فوجیوں نے افغانستان کے علاقے میں گھسنے کی کوشش کی تھی -
ادھرپاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ پاکستانی فوجی افغانستان کی سرحد عبور کر کے اس کی سرزمین میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس چیک پوسٹ کا افغان عہدے دار ذکر کر رہے ہیں، وہ پاکستان کی سرزمین میں قائم کی گئی ہے۔ تاہم، افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بدھ کے دن پاکستانی فوج پر افغانستان کی سرحد کے اندر ایک سرحدی پوسٹ قائم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔ افغانستان اور پاکستان نے منگل کے روز دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی جھڑپ کی تصدیق کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستانی فوجیوں کی گولہ باری میں افغانستان کی سرحدی پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔ دوسری جانب پاکستانی فوج نے بھی اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے فائر کیے گئے مارٹر گولوں سے فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ افغانستان کی وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے اس واقعے پر احتجاج کیا تھا -
ادھرپاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد ، افغانستان میں قیام امن کے عمل میں اپنے مثبت کردار کو جاری رکھے گا اور وہ اس ملک میں پائدار امن کا خواہاں ہے -
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چین میں طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ، اس ملک میں قیام امن تک اپنا کردار بدستور جاری رکھے گا- اس ترجمان نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں افغانستان کے وزیر داخلہ کا دورہ پاکستان منسوخ ہونے کے بارے میں کہا کہ ان کا دورہ، افغانستان کے داخلی مسائل کے باعث ملتوی ہوا ہے اور اس کا اسلام آباد سے کوئی تعلق نہیں ہے- پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے ساتھ ہونے والی حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بارے میں کہا کہ نامعلوم افراد نے انگور اڈہ کے علاقے میں فوجی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو فوجی زخمی ہوئے جبکہ جواب میں پاکستانی فوجیوں نے بھی مقابل فریق کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا- انھوں افغانستان کے اندر پاکستانی فوجی چیک پوسٹ قائم کئے جانے سے متعلق خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انگور اڈہ فوجی چوکی، پاکستان کے اندر ہے اور اس حوالے سے کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔