صيہوني حكومت نے چودہ مئي انيس سو اڑتاليس كو فلسطين كي سرزمين پر قبضہ كيا تھا- فلسطينيوں اور عالمي رائے عامہ نے اسي مناسبت سے اس دن كو يوم نكبت كا نام ديا ہے- چودہ مئي اور يوم نكبت ہے اسي كے پيش نظر فلسطين كے محمكۂ شماريات نے ايك بيان جاري كركے صيہوني حكومت كے ہاتھوں روا ركھے جانے والے مظالم كو بيان كيا ہے- فلسطين كے محكمۂ شماريات نے فلسطين پر قبضے كے سڑسٹھ برس مكمل ہونے كے موقع پر اپنے بيان ميں كہا ہےكہ اسرائلي كے دہشتگرد گروہوں نے سنہ انيس سو اڑتاليس ميں فلسطيني سرزمين پر حملہ كر كے تقريبا آٹھ لاكھ فلسطينيوں كو كے گھر اور ان افراد كو مغربي كنارے، غزہ پٹي اور ہمسايہ عرب ممالك ميں جانے پر مجبور كر ديا- اس بيان ميں مزيد آيا ہے كہ صيہوني غاصبوں نے سنہ انيس سو اڑتاليس ميں فلسطين كے سات سو چوہتر شہروں اور ديہاتوں پر قبضہ كر ليا اور ستّر سے زيادہ مرتبہ قتل عام كا ارتكاب كيا- قتل عام كے ان واقعات ميں پندرہ ہزار سے زيادہ فلسطيني شہيد ہوگئے- ناجائز صيہوني حكومت كے قيام كي نوعيت پر ايك نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے كہ اس ناجائز حكومت كي بنياد ہي قتل و غارتگري پر استوار ہے- اس حكومت كي كاركردگي پر نظر ڈالنے سے بھي اسي بات كي نشاندہي ہوتي ہے كہ اس حكومت كے پيش نظر صرف غير انساني اور نسل پرستانہ مقاصد ہي ہوتے ہيں- يہي وجہ ہےكہ فلسطين پر قبضے كي ابتداء سے اب تك فلسطيني اور خطے كے عوام اس توسيع پسند حكومت كي سازشوں اور ريشہ دوانيوں سے كبھي محفوظ نہيں رہے ہيں- يہ ايسي حالت ميں ہے كہ جب وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ اس حكومت كے ايٹمي ہتھياروں سميت عام تباہي پھيلانے والے خطرناك ہھتياروں سے مسلح ہونے كي وجہ سے اس حكومت كے خطرات بہت زيادہ بڑھ چكے ہيں جس پر عالمي رائے كو تشويش لاحق ہوچكي ہے- توجہ طلب نكتہ يہ ہے كہ صيہوني حكومت كے مظالم صرف عالمي رائے كے سامنے ہي نہيں آئے ہيں بلكہ داخلي سطح پر بھي اس حكومت كو ان مظالم كے منفي نتائج بھگتنا پڑ رہے ہيں جس كي وجہ سے داخلي سطح پر بھي صيہوني حكومت كو محتلف بحرانوں كا سامنا ہے- صيہوني حكومت كي ماہيت اب داخلي سطح پر بھي عياں ہوچكي ہے- اب اسے ايك ايسي بدعنوان اور نسل پرست حكومت سمجھا جاتا ہے جو نہ صرف فلسطينيوں كے ساتھ نسل پرستانہ رويہ اختيار كئے ہوئے ہے بلكہ اپنے شہريوں كے ساتھ تھي امتيازي سلوك روا ركھتي ہے- صيہوني حكومت كي عوام مخالف پاليسيوں كا نتيجہ يہ نكلا ہے كہ اس مقبوضہ فلسطين ميں رہنے والے افراد نے بھي اس ناجائز حكومت كے ساتھ مظاہرے كئے ہيں حاليہ برسوں كے دوران ان احتجاجي مظاہروں ميں شدت پيدا ہوئي ہے۔ يہ ايسي حالت ميں ہے كہ جب ہر سال ہزاروں اسرائيلي شہري مقبوضہ فلسطين چھوڑ كر جا چكے ہيں اور ان كا كہنا ہےكہ وہ قابل نفرت اور خوف و ہراس پھيلانے والي صيہوني حكومت كے شہري كي حيثيت سے زندگي گزارنے پر تيار نہيں ہيں اور چونكہ مقبوضہ فلسطيني علاقوں سے صيہونيوں كے اپنے اپنے ملكوں ميں واپس جانے كے عمل ميں تيزي آئي ہے اس لئے اس حكومت كو آبادي كےشديد بحران كا سامنا ہے- مقبوضہ فلسطيني علاقوں ميں انتہا پسند صيہونيوں كي جانب سے امتيازي رويہ اختيار كئے جانے اور فلسطينيوں كے ساتھ خونريز جھڑپوں كي وجہ سے صيہونيوں كي چين كي نيند بھي نہيں سو سكتے ہيں- صيہوني رہنماؤں نے يہ وعدہ كيا تھا كہ اسرائيل كے قيام كے بعد مقبوضہ فلسطيني سرزمين يہاں آنے والے يہوديوں كے لئے اس بہشت ميں بدل جائے گي جس كا توريت ميں وعدہ كيا گيا ہے ليكن زميني حقائق يہ ہيں كہ يہ بہشت موعود اب صيہونيوں كے لئے ايك جہنم بن چكي ہے جس سے اسرائيل كے زوال كي نشاندہي ہوتي ہے اور يہ وہ حقيقت ہے جس كا اعتراف اسرائيلي حكام كو بھي ہے-عالمي سطح ميں جو صورت حال پيش آرہي ہے اس ميں بھي اسرائيل روز بروز تنہا ہوتا جارہا اب تو يورپي ممالك نے بھي فلسطين كو ايك عليحدہ رياست كے طور پر تسليم كرنا شروع كرديا ہے ۔تازہ ترين خبروں كے مطابق ويٹيكن نے بھي فلسطين كو باقاعدہ تسليم كرنے كا اعلان كياہے۔اس سال كے يوم نكبت كا بھي يہي پيغام ہے كہ فلسطين سميت ہر محروم كو اس وقت تك اپنا غصب شدہ حق نہيں ملے گا جبتك وہ اپنے حق كے حصول كے لئے عملي جدوجہد نہيں كرے گا۔