الوقت- ليبيا اس وقت سكيولر اور اسلامي دھڑوں كي جنگ كا ميدان بنا ہوا ہے اور اسي بناپر ليبيا ميں قومي حكومت كي تشكيل ميں ركاوٹيں پيش آرہي ہيں۔
ليبيا متعدد بحرانوں سے دوچار رہا ہے خاص طور سے دوہزار تيرہ كے بعد اس ملك ميں جاري بحرانوں ميں شدت آچكي ہے جن سے ليبيا كے بٹوارے كےخطرے بڑھتے جارہے ہيں۔ ليبيا ميں طاقتور مركزي حكومت كے فقدان كي وجہ سے مليشيا اور دہشتگرد گروہ سرگرم عمل ہوچكے ہيں۔ان حالات كي اصل وجہ سياسي دھڑوں ميں اقتدار كي جنگ ہے اور ان ميں ہر دھڑے كو بعض ملكوں كي حمايت حاصل ہے۔
ليبيا ميں سكيولر دھڑوں كو مغرب اور آل سعود كي حمايت حاصل ہے۔ ان گروہوں كا قبضہ زيادہ تر مشرقي علاقوں پر ہے جن كي سرحد مصر سے ملتي ہے۔ مغرب اور آل سعود كے حمايت يافتہ گروہوں كا ھدف ليبياميں مصر جيسي حكومت قائم كرنا ہے۔ اگرچہ مغرب اپنے حمايت يافتہ دھڑوں كو قانوني حيثيت كا مالك قرار ديتا ہے ليكن حقيقت يہ ہے كہ انہيں كوئي قانوني حيثيت حاصل نہيں ہے۔ان كي غير قانوني حيثيت كي اہم ترين دليل يہ ہے كہ گذشتہ اگست كے انتخابات ميں ايك تہائي سے كم رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہي استعمال كيا تھا اور ووٹنگ كي گنتي پر بھي كافي شكوك وشبہات كا اظہار كيا گيا۔ اسكے علاوہ ليبيا ميں آئيني عدالت نے بھي دوہزار چودہ ميں پارليمنٹ كے منحل كئےجانے كا فيصلہ سناتے ہوئے سابق قومي كانگريس كو زندہ كئےجانے كا حكم ديا تھا۔ وزيراعظم عبداللہ الثني كي كابينہ اور لبين پارليمنٹ جو مشرقي ليبيا كے علاقوں پر قابض ہيں سيكولر ڈھڑوں ميں شمار ہوتي ہے۔ سعودي عرب نے عبداللہ الثني كي اس حكومت كي حمايت كا اعلان كيا ہے۔
مغرب اور سعودي عرب ليبيا ميں عبداللہ الثني كي حكومت كو قانوني حكومت قرارديتے ہيں اور اسكي حمايت كرتے ہيں۔اس كے ساتھ ساتھ عبدالثني دوسرے ملكوں كا دورہ كركے اپني قانوني حيثيت پر تاكيد كرتے ہيں۔
خليفہ حفتر بھي اس وقت ليبيا ميں ايك اہم مھرہ شمار ہوتا ہے جو سياسي اور سيكورٹي سطح پر سرگرم عمل ہے۔ انہيں بھي مغرب يك حمايت حاصل ہے اور وہ عبداللہ الثني كے حاميوں ميں سے ہيں۔ جنرل خليفہ حفتر تين دہائيوں سے امريكہ ميں چين كي زندگي گذار رہے تھے ليكن دوہزار ايك ميں انہيں ليبيا واپس بھيج ديا گيا۔انہوں نے ليبيا كے سابق ڈكٹيٹر معمر قذافي كے خلاف جنگ ميں شركت كي ہے۔ جنرل خليفہ حفتر اور ان كے حاميوں نے مئي دوہزار چودہ ميں كرامت ليبيا كے نام سے فوجي آپريشن كئے تھے۔ ان آپريشنوں ميں ان كي افواج نے بن غازي ميں مسلح گروہوں كے ٹھكانوں كو نشانہ بنايا۔ بنغازي ليبيا كا دوسرا بڑا شہرہے۔ خليفہ حفتر كي فورسز نے طرابلس پر بھي حملے كئے اور پارليمنٹ نيز بہت سے سركاري اداروں كامحاصرہ كرليا۔جنرل حفتر نے كہا ہےكہ ان كے فوجي آپريشنوں كا مقصد ليبيا كو تكفيري دہشتگردوں سے اور ديگرمسلح گروہوں اور اخوان المسلمين سے پاك كرنا ہے۔ جنرل حفتر اس وقت ليبيا كي فوج كے سربراہ بن بيٹھے ہين اور انہيں امريكہ، مغربي ملكوں اور آل سعود كي حمايت حاصل ہے جبكہ وہ خود عبداللہ الثني كي حمايت كررہے ہيں۔ سياسي مبصرين كا كہنا ہے كہ امريكہ ليبيا ميں جنرل حفتر كو بر سر اقتدار لاكر اس ملك ميں مصر كا سناريو دوہرانا چاہتا ہے۔ ليبيا كي فوجي قيادت ميں دو دھڑوں كے سامنے آنے كےبعد جنرل حفتر ليبيا پہنچ سكے ہيں اور وہ خود ليبيا ميں بدامني كا ايك سبب ہيں۔