سعودي عرب كا آل سعود خاندان آج كل ايك نئے مرحلے سے گزر رہا ہے اور جب سےعبدالعزيز آل سعود كے پچيسويں فرزند اور سابق سعودي فرمانروا ملك عبداللہ كے سوتيلے بھائي سلمان بن عبدالعزيز كو جنوري 2015 ميں سابق فرمانروا كي موت كے بعد سعودي عرب كے بادشاہ كي حيثيت سے منتخب كيا گيا تبديليوں كي رفتار ميں سرعت آگئي۔ملك سلمان نے سعودي تخت بادشاہت پر بيٹھنے كے پہلے ہي دن مقرن بن عبدالعزيز كو اپنا وليعہد وجانشين اور محمد بن نائف كو مقرن كا جانشين مقرر كيا جبكہ اپنے فرزند محمد بن سلمان كو ملك كا وزير دفاع اور كيبنٹ كا سربراہ بناديا۔اسي كے ساتھ ملك سلمان نے مالي اور ترقياتي امور كي اعلي كونسل قائم كا سربراہ بھي محمد بن سلمان كو مقرر كيا۔اس طرح سعودي عرب ميں دوسرے عہديداروں سے كہيں زيادہ قدرت واختيار ملك سلمان كے فرزند محمد بن سلمان كے ہاتھ ميں ہے۔اگر چہ محمد بن سلمان آل سعود كے اقتدار كے ڈھانچے ميں تيسري شخصيت شمار ہوتے ہيں ليكن درحقيقت غير سركاري طور پر بے تاج بادشاہ ہيں اور ملك كے اہم فيصلوں اور اقدامات ميں وہ دخيل ہوتے ہيں۔يہ ايسا مسئلہ ہے كہ عبدالعزيز كے ديگر سينكڑوں پوتے اس كو قبول كرنے كو تيار نہيں ہيں كيونكہ محمد بن سلمان كے مقابلے ميں ان كا تجربہ زيادہ ہے ۔ ملك سلمان نے محمد بن نائف كووليعہد كے جانشين كي حيثيت سے منتخب كركے سعودي حكومت كے ڈھانچے كي پہلي خلاف ورزي كي ہے۔كيونكہ پہلي مرتبہ عبدالعزيز كے كسي پوتے كو نائب وليعہد كي حيثيت سے منتخب كيا گياہے۔سلمان بن عبدالعزيز نے سعودي اقتدار كي باگ ڈور سنبھالنے كے ايك ہفتے بعد تقريبا سينتيس شاہي فرمان جاري كركے سعودي نظام كے بہت سے عہديداروں كو ان كےعہدوں سے برطرف كر كے ان كي جگہ نئے افراد كو جاگزيں كرديا۔ملك سلمان نے ملك عبداللہ كے دو بيٹوں مشعل اورتركي كوامير مكہ اور امير رياض كے عہدے سے معزول كرديا بندر بن سلطان بھي سعودي عرب كي قومي سلامتي كونسل كے سيكريٹري كے عہدے سے ہٹا دئے گئے۔ درحقيقت سلمان بن عبدالعزيز نے اہم سيكورٹي اور سياسي عہدوں ميں تبديلي لاكر ملك عبداللہ كے بيٹوں اور اسي طرح بندر بن سلطان كي پوزيشن كو كمزور كر كے انھيں اقتدار سے دور كردياہے ۔سياسي تجزيہ نگاروں نے سعودي حكومت كے بنيادي ڈھانچے ميں لائي جانے والي ان تبديليوں كو ملك عبداللہ كے دور حكومت ميں اقتدار كے ڈھانچے كے خلاف ملك سلمان كي نرم بغاوت سے تعبير كيا ہے۔ اسي لئے بہت سے سياسي مبصرين نے ملك سلمان كي جانب سے تبديليوں پر مبني اقدامات كو سافٹ كودتا اور انقلاب سے موسوم كيا ہے ۔ اخبار الشرق الاوسط كے چيف ايڈيٹر سليمان الدوساري نے " سعودي عرب كي تعمير نو" كے زير عنوان اپنے ايك مقالے ميں لكھا كہ" ميں يہ سمجھتاہوں كہ يہ تبديلياں آج تك كي سعودي تاريخ ميں انجام پانے والي اہم تبديلياں ہيں" ملك سلمان بن عبدالعزيز نے اقتدار كي باگ ڈور ہاتھ ميں لينے كے بعد اپنے تيسرے اقدام ميں 29اپريل 2015 كو سعودي اقتدار كے ڈھانچے ميں اہم تبديلياں انجام ديں۔ ملك سلمان نےاپنےسوتيلےبھائي اور سعودي عرب كے وليعہد مقرن بن عبدالعزيز كو ان كے عہدے سے معزول كرديا اور خاندان سديري سے تعلق ركھنے والے اپنے 55سالہ سگے بھائي كوان كي جگہ معين كرديا۔سلمان بن عبدالعزيز كا يہ اقدام بھي سعودي حكومت كے بنيادي ڈھانچے اور روايات كي خلاف ورزي شمار ہوتاہے ۔اس لئےكہ اس سے قبل وليعہد كو عبدالعزيز كے بيٹوں اورملك سلمان كے سوتيلے بھائيوں ميں سے منتخب كيا جاتاتھا ليكن ملك سلمان نے اپنے بھائيوں كے بجائے اپنے ايك بھتيجے كووليعہد كے منصب كےلئے منتخب كرليا اور دوسري جانب محمد نائف كا تعلق سديري خاندان سے ہے اور وہ ملك سلمان كا سگا بھتيجا ہے ۔شہزادہ نائف بن عبدالعزيز، ملك سلمان كے سگے بھائي اور محمد بن نائف كے والد ہيں۔ نائف سعودي سلطنت كے باني عبدالعزيز كے ان سات فرزندوں ميں شامل ہيں جو "حصّہ بنت احمد السديري" كے بطن سے ہيں اور يہ لوگ خاندان آل سعود ميں "سات سديري" خاندان سے معروف ہيں ۔سعودي عرب كے سابق فرمانروا ملك فہد جنھوں نے 1982سے 2005 تك سعودي حكومت كي باگ ڈور اپنے ہاتھ ميں لےركھي تھي، سات سديري بھائيوں ميں سب سے بڑے تھے۔ ملك سلمان نے 29 اپريل 2015 كو ايك اور اہم تبديلي يہ انجام دي كہ اپنے تيس سالہ فرزند محمد بن سلمان كو جسے كسي قسم كا سياسي اور سيكورٹي تجربہ بھي نہيں تھانائب وليعہد كي حيثيت سے منتخب كيا اوريہ امر لوگوں ميں اپنے فرزند كو اقتدار كي منتقلي پر مبني ملك سلمان كي كوششوں كے حوالے سے اظہار خيالات ميں اضافے كا باعث بنا ہے۔ 29 اپريل كو ملك سلمان كے اہم اقدامات ميں سے ايك سعودي عرب كي وزارت خارجہ كے عہدے سے چاليس برسوں بعد سعود الفيصل كي برطرفي اور ان كي جگہ غير شاہي خاندان كي فرد عادل الجبير كا انتخاب تھا۔ قابل ذكر بات يہ ہے كہ ملك سلمان كےسعودي عرب كا اقتدار سنبھالنے كے بعد تين مہينے كے دوران عمل ميں لائي جانے والي تبديلياں اہم خصوصيات كي حامل ہيں۔تبديليوں ميں بےمثال عجلت، ملك كے اہم منصب اور پوسٹيں السديري خاندان كے سپرد كيا جانا، اقتدار كي منتقلي كي روايات ميں تبديلي اور خاندان آل سعود ميں اقتدار كے دومحوري ہونے كا آشكارہ ہوجانا ان تبديليوں كي اہم خصوصيات ميں شامل ہے كہ جو ملك سلمان نے انجام دي ہيں۔ ان تبديليوں كے اہم ترين نتائج ميں سے ايك، سعودي اقتدار كے ڈھانچے كو سديري ڈھانچہ بناناہے جو خاندان آل سعود ميں اقتدار كے محوروں كے حوالے سے جنگ وجدل كا باعث بن سكتاہے۔ السديري اور شمري دھڑوں پر مشتمل عبدالعزيز كے فرزندوں كے مابين ہميشہ خفيہ رقابت پائي جاتي رہي ہے۔مقرن بن عبدالعزيز جن كا تعلق سديري خاندان سے نہيں تھا انھيں وليعہدي كے منصب سے معزول اور السديري خاندان سے تعلق ركھنے والے محمد بن نائف كو ان كي جگہ معين كردياگيا۔محمد بن سلمان كا تعلق بھي السديري سے ہے جنھيں قائم مقام وليعہد كا منصب سونپا گيا ہے ۔ اس وقت سعودي عرب كے باد شاہ، وليعہد اور نائب وليعہد، تينوں كا تعلق السديري خاندان سے ہے۔ان تبديليوں سے اس امر كي نشان دہي ہوتي ہے كہ اقتدار كي تقسيم كے حوالے سے خاندان آل سعود كے مختلف دھڑوں كے توازن كو نظر انداز كرديا گيا ہے۔ يہ ايسي حالت ميں كہ خاندان آل سعود ميں اقتدار كے دھڑوں كے مابين توازن اس خاندان كي اہم روايات ميں شامل تھا۔ ان روايات كے مطابق اگر سعودي عرب كے بادشاہ كا تعلق شمري خاندان سے ہوتا تھا تو اس كے جانشين اور وليعہد كا انتخاب السديري خاندان سے كيا جاتاتھا۔ اور اگر باشاہ السديري سے ہوتا تھا تو وليعہد شمري خاندان سے منتخب كيا جاتاتھا۔مقرن بن عبدالعزيز كو سعودي عرب كے وليعہد كے منصب سے برطرف كياجانااس ملك ميں اقتدار كے ڈھانچے كي بنيادي روايت يعني بھائي سے بھائي كو اقتدار كي منتقلي كي خلاف ورزي ہے ۔ محمد بن نائف كو وليعہد بناكر اس خانداني روايت كو نظر انداز كيا گيا ہے۔ اس لئے كہ ملك سلمان كے انتقال كي صورت ميں كہ جو بيمار بھي ہيں سعودي اقتداركي باگ ڈور محمد بن نائف يعني ملك سلمان كے سگے بھتيجے كو سونپ دي جائے گي كہ جو عبدالعزيز كے ايك پوتے شمار ہوتے ہيں حتي اگر ملك سلمان اپنے فرزند محمد بن سلمان كو اقتدار سونپتے تو بھي سعودي عرب كي روايت كے خلاف ہے يہ اقتدار كي منتقلي كي نوعيت، سعودي عرب ميں عبدالعزيز كے فرزندوں كے دور كے خاتمے كاپيش خيمہ ہے جبكہ مقرن بن عبدالعزيز سميت ،عبدالعزيز كے بعض فرزند ابھي زندہ ہيں۔ سعودي عرب ميں ملك سلمان كے ذريعے اقتدار ميں انجام پانے والي تبديليوں كے اہم نتائج ميں سے ايك، خاندان آل سعود ميں اقتدار كي جنگ ميں اضافہ ہونا ہے ۔ تين اہم منصبوں يعني بادشاہت، وليعہدي اور نائب وليعہدي پر سديريوں كا تسلط كوئي معمولي بات نہيں ہے كہ جسے خاندان آل سعود كے شمري آساني سے قبول كرليں ۔وليعہدي كي پوسٹ سے معزولي كے صرف چند روز بعد ملك سلمان كے خلاف مقرن بن عبدالعزيز كا بيان اور سعودي فرمانروا پر لگايا جانے والا ہٹ دھرمي كا الزام ، سعودي عرب ميں اقتدار اور محوريت كي جنگ كي واضح علامت ہے۔ وہ اس طرح كہ پہلي مرتبہ مقرن بن عبدالعزيز نےسعودي عوام سےدرخواست كي ہےكہ ملك سلمان كي ہٹ دھرمي كے خلاف مزاحمت كريں۔ يہ ايسي حالت ميں ہے كہ متعب، مشعل اور تركي بن عبداللہ اور بندر بن سلطان جيسے شہزادے بھي ملك سلمان كے ايسے اقدامات كے مخالف ہيں جو اقتدار كے ڈھانچے ميں ان كي كمزوريوں اور محمد بن نائف اور محمد بن سلمان جيسے ان كے حريفوں كي تقويت كا باعث بنے ہيں۔ يہ حالات سعودي عرب كے اقتدار كے ڈھانچے ميں بغاوت كےوجود ميں آنے كے امكان ميں اضافے كا باعث بنے ہيں اور وہ دن دور نہيں جب سعودي ايوانوں سے شہزادوں كي باہمي لڑائيوں كي خبريں زبان ذد خاص و عام ہوں گي۔