امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے مطابق اسلامی جمهوریه پاکستان 617 هزار افراد (حاضر سروس فوج)پر مشتمل دنیا کی پندرویں بڑی فوج هے جو ایٹمی اسلحه کے علاوه هندوستان کیساتھ بهت ساری جنگوں کا تجربه بھی رکھتی هے ,اس نے حال ہی میں سعودی عرب کی مدد سے انکار کر دیا جو سعودی عرب پر بهت گراں گذرا اور اس نے حکومت پاکستان, فوج اور پاکستان کے مسلمانوں کو گالی دینا اور برا بھلا کهنا شروع کردیا یهاں تک که سعودی عرب کے وزیر دفاع نے کها پاکستان کا وزیر دفاع همارا انتحاب کیا هوا بنده هے جو اب اپنے مالک کی نافرمانی پر اتر آیا هے . نجران کے شاهزاد ه جلوی بن عبد العزیز بن مساعد نے بھی پاکستانی عوام کو ذلیل اور گھٹیا بتاتے هوئے یه کها که یه ذلیل اور پست نسل کے لوگ همارے خدمتگار تھے اور هیں.حکومت پاکستان کے پارلیمنٹ میں هونے والے فیصله پر تنقید کرتے هوئے کها که یه فیصله پاکستان کے نمک حرام هونے کی دلیل هے .متحده عرب امارات کے امور خارجه کے وزیر نے دھمکی دیتے هوئے کها که پاکستانی پارلیمنٹ کو یمن کے بارے میں اپنے اس فیصله کے سنگین نتائج بھگتنے هونگے.
یہاں ایک سوال پیدا هوتا هے که پاکستان کے اندر جهادی اور تکفیری گروهوں کے ذریعه کون تفرقه پھیلا رها هے؟
پاکستان میں موجود تکفیری اور دہشت گروه سعودی عرب کے ذریعه مادی اور معنوی خورا ک حاصل کرتے هیں. سعودی عرب نے پاکستان کے اندر اپنے ملی مفادات کی خاطر ان گروهوں کو ایجاد کیا اور مختلف نقاط میں ان کو پھیلایا تاکه سعودی عرب پر کوئی شک نه کر پائے.
سعودی عرب تھوڑی سی پاکستان کی مدد بھی کرتا هے لیکن اس سے کهیں زیاده وه ان دہشتگرد گروهوں کی مالی مدد کرتا هے جس کے نتیجه میں پاکستانی فوج اپنی سرحدوں کی حفاظت کی بجائے زیاده تر طاقت ان داخلی دہشتگردوں کے مقابلے میں صرف کردیتی هے .
معتبر ذرائع کے مطابق پاکستا ن کا یه فیصله(سعودی عرب اور یمن کی جنگ میں غیر جانبداری انتهائی عقلی اور منطقی تھا.اگر پاکستان اس کے برعکس یمن میں اپنی فوج داخل کردیتا تو اس کو بهت سارے جنازے اٹھانے پڑتے کیونکه سعودی عرب کی کرایه دار او ر ناتجربه کار فوج پاکستان آرمی کو سپر اور ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاهتی تھی تاکه اس نا برابر جنگ میں اسکا کم سے کم جانی نقصان هو.بعض اخبار کے مطابق یمن میں پهلے 20 حملوں میں سعودی عرب کے تقریباً 15 هزار سپاهی میدان سے بھاگ گئے تھے . اس جنگ میں شرکت کرنے والے خلابازوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق اسرائیل اور اردن سے تھا اور ان سے کها گیا تھا که یمن کی بے دفاع عوام پر ایک بار بم گرانے کے بدلے 7500 هزار ڈالر دئيےجائیں گے .
پاکستانی پارلیمنٹ کا یمن کی جنگ میں مستقیم حصه نه لینے اور ثالث کا کردار نبھانے کا فیصله بلکل درست تھا .دوسرے ممالک کے داخلی مسائل میں مداخلت نه کرنے سے پاکستان کے استقلال , مسلمان ممالک کے درمیان اس کی محبوبیت میں اضافه کا سبب بنا هے .پارلیمنٹ اور پاکستانی فوج کا یه فیصله در حقیقت ان لوگوں کے لئے ایک مرحم کی حیثیت رکھتا تھا جو بحریں میں پاکستانی فوج کی موجودگی پر ناراض تھے .اگر پاکستان اپنے تین همسایه ممالک ایران , هندوستان اور افغانستان کے بارے میں بھی اسی طرح استقلال کا مظاهر کرے اور کسی قسم کے مصلحت کو قبول نه کرے تو انشاالله وه دن دور نهیں جب ترقی اور خوشحال پاکستان کا نصیب بنے.