الوقت کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ریاض میں ولیعہد، نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز سے یمن کے خلاف امریکی اور سعودی پالیسیوں کا جائزہ لے رہے تھے اور مستقبل کے حوالے سے سازشوں میں مصروف تھے لیکن انھیں نہیں معلوم تھا کہ سعودی عرب کے سرحدی علاقے نجران میں واقع چار فوجی اڈوں پر یمنی قبائل نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یمن کے بکیل قبائل کے جوانوں کی انجمن کے صدر حسن ابو ہدرہ نے کہا کہ یمن کے قبائلی افراد نے نجران اور جازان کے علاقوں میں تعینات سعودی فوجیوں کے ساتھ کئی دنوں کی جھڑپ کے بعد متعدد سعودی فوجیوں کو گرفتارکر لیا اور سعودی میزائلوں اور ہتھیاروں کی ایک بڑی تعداد بھی ان کے ہاتھ لگی ہے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جیبوتی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کے حکام کے ساتھ یمن میں عارضی جنگ بندی کے بارے میں گفتگو کریں گے- امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایسی حالت میں یمن میں جنگ بندی کی کوشش کا دعوی کیا ہے کہ جب امریکہ نے سعودی عرب کی حمایت کرتے ہوئے یمن کے عوام کے خلاف ظلم و بربریت کا بازار گرم کرنے کے لیے آل سعود کی حکومت کو کلسٹر بم دیئے ہیں- اس کے علاوہ سعودی عرب امریکہ کی ہم آہنگی کے ساتھ ہی یمن کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کر رہا ہے- یمن کے ذرائع کے مطابق ان حملوں میں تین ہزار سے زیادہ یمنی باشندے شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔