اتحاد آج اسلامی دنیا کی سب سے اہم ضرورت ہے۔مسلمانوں میں اتحاد و برادری دین اسلام کی اہم تعلیمات میں شمار ہوتی ہے۔ مسلمانوں کا اتحاد و برداری کوئي عارضی ومصلحتی حکم نہیں ہے بلکہ عقلی، فطری اور قرآنی حکم ہے۔ خداوندعالم نے امت اسلامی کی وحدت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ساری انسانیت کو روز ازل سے لے کر قیامت تک کے لئے اصل واحد کی طرف نسبت دی ہے۔ دراصل انسان ایک ماں اور ایک باپ سے وجود میں آیا ہے جنہيں ہم حضرت آدم اور حصرت حوا علیھماالسلام کے نام سے پہچانتے ہیں۔تمام انسانوں کا ایک ہی ھدف ہے۔ خداوند متعال نے امت اسلامی کے اتحاد کے بارے میں قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ اور یہ تمہاری امت ہے امت واحدہ اور میں تمہارا پروردگار ہوں پس مجھ سے ڈرتے رہو۔ ( سورہ مومنوں آیت باون ) قرآن کریم نے یہ بھی جتلادیا ہے کہ امت مسلمہ کے اتحاد کو قائم رکھنے کےلئے ضروری ہے کہ ہر مسلمان اختلاف و تفرقے سے پرہیز کرے ارشاد ہوتا ہے خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ کرو۔ یہاں خدا کی رسی سے مراد قرآن اور دین مبین اسلام ہے ( سورہ آل عمران ایک سو تین) دین مبین اسلام میں نہ صرف اصول دین بلکہ فروعات میں بھی اتحاد کے اس قدر مواقع فراہم ہیں ان سے معلوم ہوتا ہےکہ مسلمانون کے درمیاں کوئي قابل ذکر اختلاف ہے ہی نہیں اور کوئي چیز نہیں ہے جس سے ان کے درمیاں اتحاد وجود میں نہ آسکے۔ سارے مسلمان ایک فلسفہ کائنات کے حامل ہیں۔ وہ سب خدائے واحد کی عبادت کرتے ہیں، سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور سب مسلمانوں کی کتاب قرآن ہے ان کا قبلہ کعبہ ہے، وہ سب ایک ہی جگہ پر مل کر حج کرتے ہیں اور کعبے کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں۔ ان کے درمیان بعض جزئي امور کے علاوہ کسی چیز میں اختلاف نہیں ہے۔ انکے اشتراکات انہیں ملت واحدہ بناسکتے ہیں جس سے وہ ایک بڑی طاقت میں تبدیل ہوجائيں گے۔ یہ وہی چيز ہے جس سے اسلام و مسلمین کے دشمن سخت خو ف کھاتے ہیں اور اسی وجہ سے ہمیشہ یہ کوشش کرتے رہتے ہیں کہ امت اسلامی متحد نہ ہونے پائے۔دشمن مسلمانون کے درمیاں اختلافات پھیلا کر انہیں متحد ہونے سے روکنے کی مسلسل کوشش کررہا ہے . اتحاد کے معنی یہ نہیں ہیں کہ کوئي اپنا راستہ بدل دے بلکہ اتحاد کے معنی سعہ صدر رکھنا، جوانمردی کا حامل اور ایک دوسرے کے ساتھ رواداری سے پیش آنا ہے۔ اتحاد کے معنی ایک دوسرے کو مسلمان کی حیثیت سے پہچانیں اور یہ تسلیم کریں کہ جو بھی لاالہ الااللہ کہتا ہے جس طرح سے کہ خدا اور اس کے رسول نے فرمایا ہے اس نے فلاح و رستگاری کے راستے پر قدم رکھ دیا ہے اور مسلمان ہے۔ اتحاد کے یہ معنی نہیں ہیں کہ مختلف مذاہب اپنے آداب و مناسک سے دستبردار ہوجائيں اور اپنی فقہ کے مطابق عمل نہ کریں بلکہ بلکہ اگر ہم مختلف مذاہب کو اس طرح دیکھیں کہ ان کا مقصد ایک ہے اور وہ اس مقصد تک پہنچنے کے لئے مختلف راہوں پر چل رہے ہیں اور سب کی منزل مقصود قرآن، حق کے سامنے سرتسلیم خم رہنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کی پیروی کرنا ہے تو اس وقت ہم کھ سکتے ہیں کہ اتحاد عمل میں آسکتا ہے۔
امت اسلامی کا اتحاد عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس اتحاد کو نقصان پہنچانے اور اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی بے پناہ سازشیں جاری رہیں۔ تکفیری دہشتگرد گروہ ہر روز عالم اسلام کے کسی نہ کسی علاقے کو نشانہ بنارہے ہیں اور اس طرح اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تکفیری دہشتگرد گروہوں کے وحشیانہ اور غیر انسانی اقدامات میں اس وقت اضافہ ہوگيا جب دنیا آہستہ آہستہ اسلام وقرآن کی جاودانی تعلیمات کی طرف بڑھ رہی تھی، دنیا کو یہ احساس ہورہا تھا کہ مغربی تہذیب آج اور کل کے انسان کی مادی اور معنوی ضرورتوں کو پورا کرنےسے قاصر ہے، دنیا آہستہ آہستہ قرآن کی نورانی آیات سے آشنا ہورہی تھی اور پیغمبر عظم الشان کی سیرت طیبہ کے سامنے سرجھکارہی تھی ایسے میں تکفیری دہشتگرد گروہوں نے سامراجی اور صیہونیت کی حمایت سے اسلام کا چہرہ مسخ کرکے پیش کرنے میں کوئي دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا، ان کے ان مذموم اقدامات کا مقصد اسلام کی طرف بڑھتی ہوئي دنیا کے قدم روکنا تھا۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت العظمی خامنہ ای نے عالم اسلام کے اتحاد کے اسباب و عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا خوب فرمایا ہے کہ ایک دوسرے سے بدگمانی ختم کرنا اور شیعہ اور سنی فرقوں کا ایک دوسرے کی توہین سے پرہیز کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ شیعہ گروہ جو برطانوی جاسوس ادارے ایم آئي سکس سے جڑا ہے اور وہ سنی گروہ جو امریکہ کی سی آئي اے کا آلہ کار ہے دونوں اسلام اور پیغمبر اسلام کے مخالف ہیں۔