الوقت کی رپورٹ کے مطابق قطر میں اتوار سے دو روزتک افغان حکام اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے تفصیلی بات ہوگی۔ جس میں افغان حکومت اور طالبان کے علاوہ پاکستان کے خصوصی نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
افغانستان میں امن کے لئے ہونے والے ان مذاکرات میں 20 رکنی افغان حکومتی وفد پہلے ہی قطر پہنچ چکاہے۔ اس کے علاوہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کانفرنس میں طالبان کا 8 رکنی وفد شرکت کرے گا۔
دوسری جانب افغان امن کونسل کے نائب سربراہ عطا اللہ لودین کے مطابق اس کانفرنس میں افغانستان، پاکستان، طالبان اور کچھ دیگر افراد شامل ہوں گے اور اس کانفرنس میں افغانستان میں قیام امن کے مسئلے پر گفتگو ہو گی۔ماضی میں بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے لیے کئی مرتبہ کوششیں کی جاچکی ہیں۔ اس سلسلے میں 2013 میں امریکا کی رضامندی سے قطر میں افغان طالبان کا دفتر بھی قائم کیا گیا تھا۔لیکن اس کے باوجود افغانستان میں قیام امن کیلئے قطر مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس کی بڑی وجہ امریکہ ہے جو نہیں چاہتا کہ افغانستان میں امن و امان قائم ہو اس لئے کہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوتا ہے تو پھر وہاں پر امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔اس لئے امریکہ مختلف مواقع پر مذاکرات کا ڈرامہ کر کے یہ دکھانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن چاہتا ہے اور طالبان کا مخالف ہے۔