الوقت - شام میں ترکی کا فوجی آپریشن ختم ہونے کے بعد ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انقرہ اس وقت تک اپنے فوجیوں کو واپس نہیں بلائے گا جب تک وہاں مقامی فورس تعینات نہیں ہو جاتی اور عام شہری اپنے گھروں کو نہیں لوٹ آتے۔
مولود چاوش اوغلو نے کہا کہ شمالی شام میں ترکی کا فوجی آپریشن ختم ہو چکا ہے لیکن جب تک اس علاقے میں معمولات زندگی بحال نہیں ہو جاتی، ترکی کے فوجی علاقے سے باہر نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے حریت اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی فورسز کی جانب سے علاقے کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کی صلاحیت پیدا ہو جانے اور شامی پناہ گزینوں کی اپنے گھر واپسی کے بعد آہستہ آہستہ ترک فوجیوں کی تعداد کم ہوتی جائے گی اور وہ اپنے ملک واپس ہونے لگیں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اگر شمالی شام سے ترک فوجیوں کا اتنی جلدی انخلاء ہوجائے گا تو اس علاقے میں دوبارہ مسائل پیدا ہو جائیں گے۔
ترکی کے وزیر اعظم بن علی يیلدريم نے بھی اس سے پہلے 29 مارچ کو کہا تھا کہ شمالی شام میں ترکی کا فوجی آپریشن ختم ہو گیا ہے اور ترکوں فوجیوں نے شام کے حکومت مخالف گروہوں کی مدد سے جرابلس، الباب، راعی اور دابق جیسے شہروں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ترکی کی حفاظت کے لئے خطرہ محسوس کیا گیا تو یہ ملک، شام میں دوبارہ نئے فوجی آپریشن شروع کر سکتا ہے۔