الوقت کی رپورٹ کے مطابق مولانا صوفی محمد نے اپنے وصیت نامے میں لکھا ہےکہ طالبان کے جنگجو مسلم اور مؤمن کی ان شرائط پر پورا نہیں اُترتے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مسلم اور مؤمن کےلئے مقرر فرمائی ہیں۔
یاد رہے کہ صوفی محمد کو سیکیورٹی فورسز نے 2009 میں پشاور سےاس وقت گرفتار کیا تھا جس وقت مالا کنڈ میں فوجی آپریشن اپنے آخری مراحل میں تھا۔
مولانا کی گرفتاری اور اب تک کی قید کے دوران یہ ان کی پہلی تحریری وصیت ہے جو سامنے آئی ہے۔
مولانا نے وصیت میں اپنے داماد ملا فضل اللہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور تحریک نفاذ شریعت محمدیہ کے سینکڑوں رہنماؤں کے قتل اور ان کے مدارس کی بندش کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔
انہوں نے اپنی وصیت میں طالبان کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو جس قدر نقصان اس تنظیم نے پہنچایا ہے وہ غیرمسلموں نے نہیں پہنچایا ہے۔
مولانا صوفی محمد کو 2009 میں ان پر لگائے جانے والے مختلف الزامات کی وجہ گرفتار کیا گیا تھا، ان پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے سوات میں دوران تقریر کہا تھا کہ پاکستان میں نافذ عدالتی نظام اور جمہوریت اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔