الوقت کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے معزول ولیعہد مقرن بن عبدالعزیز نے کل اپنے ایک بیان میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ یمن پر سعودی عرب کے حملے کے مخالف تھے- انہوں نے سعودی عوام سے اپیل کی کہ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے اور وزیر دفاع محمد بن سلمان کے ہٹ دھرمانہ اقدامات کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوں۔مقرن بن عبدالعزیز نے اس بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے سلمان بن عبد العزیز کو ایک خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ یمن پر حملہ، ملکی، علاقائی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کے لئے منفی نتائج کا حامل ہوگا لیکن سعودی شاہ نے کہ جنہوں نے ملک کا فوجی نظام محمد بن سلمان کو سونپ دیا ہے اس انتباہ پر کوئی توجہ نہیں دی ۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے مخالفین کی برطرفی کے بعد ایک فرمان جاری کر کے ولیعہد کے دربار کو شاہی دربار میں ضم کر دیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام کا مقصد ولی عہد اور سابق ولی عہد کے حامیوں پر زیادہ سے زیادہ نظر رکھنا ہے۔سعودی عرب کے فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے اٹھائیس اپریل کو ایک فرمان جاری کر کے مقرن بن عبدالعزیز، سعود الفیصل اور بعض دوسرے شہزادوں کو ملک کے کلیدی عہدوں سے برطرف کر دیا تھا- سعودی عرب کے بادشاہ نے ایک اور فرمان جاری کرکے یمن کے بے گناہ عوام کے قتل عام کے اصل ذمہ دار اپنے بیٹے، محمد بن سلمان کو ولیعہد کا جانشین، نائب وزیر اعظم، وزیر دفاع اور اقتصادی و ترقیاتی کونسل کا سربراہ منصوب کیا ہے-