الوقت - پاکستان کے ایک عالم دین نے تاکید کی ہے کہ پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کا سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف بنائے گئے نام نہاد فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنا پاکستان کے قومی مفادات کے خلاف ہے۔
مولانا قاری عبدالرحمن نورزئی نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی جانب سے بنائے گئے اتحاد کی کمان سنبھالنے کے لئے راحیل شریف کے نام پر اتفاق، پاکستانی عوام کی خواہش کے خلاف ہے اور اس قوم کی توہین ہے۔
انہوں نے عراق، شام اور یمن میں ہزاروں بے گناہ افراد کے قتل میں سعودی عرب کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ اس قسم کی صورت میں پاکستان کو آل سعود کے جرائم میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
نورزئی نے مزید کہا کہ ایسی صورت میں کہ جب امریکہ بہت سے اسلامی ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتا ہے، اس نے یمن میں سعودی عرب کی جانب سے کئے جا رہے جرائم پر خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے اور اس سلسلے میں وہ ریاض کی فوجی اور مالی حمایت کیوں کر رہا ہے۔
پاکستان کے کوئٹہ شہر کی جامع مسجد کے امام نے واضح کیا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے امریکہ، سعودی حکام اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لے اتحادی افواج کے سب سے اعلی عہدے کو قبول کیا ہے اور انہیں توقع ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب اس خدمت کے مقابلے میں ان مالی حمایت کریں گے۔
مولانا قاری عبدالرحمن نے اسی طرح تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور گروہوں نیز عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ تحریک انصاف پارٹی کے لیڈر کی مانند اسلام آباد کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کریں اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ غیر ملکی پاکستان پر فیصلے مسلط کریں۔