الوقت - ایران اور روس کے سربراہ ڈاکٹر حسن روحانی اور ولادیمير پوتين نے كرملن ہاؤس میں ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
ایران اور روس کے صدر کے مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مستقبل اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون میں توسیع پر زور دیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں 2016 سے 2020 تک ایران اور روس کے درمیان تعاون کے روڈ میپ پر مکمل طور پر عمل در آمد پر بھی زور دیا گیا ہے۔
اس بیان کے مطابق ایران اور روس نے وسیع اسٹریٹجک تعاون کی توسیع پر عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایران اور روس نے اسی طرح اپنے اس مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے دائرے میں باہمی تعاون میں مزید توسیع پر زور دیا ہے۔
ایران اور روس کے مشترکہ اعلامیے میں شام کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے احترام پر زور دیا گیا ہے اور دونوں ممالک نے دہشت گردوں کے خلاف شام کی حکومت، عوام اور فوج کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کا اعلان بھی کیا ہے۔
تہران اور ماسکو نے اسی طرح مشترکہ اعلامیے میں یمن کی تباہ کن جنگ کے جاری رہنے پر تشویش ظاہر کی ہے اور اس بحران کو سیاسی اور پر امن طریقے سے ختم کئے جانے کی حمایت کی ہے۔
اس سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولاديمير پوتين سے ملاقات میں کہا تھا کہ خطے میں امن اور استحکام کو مضبوط کرنا، ایران اور روس کا مقصد ہے۔
انہوں ماسکو میں روسی صدر سے ملاقات میں کہا کہ ایران اور روس کا تعاون کسی بھی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے حالیہ برسوں میں ایران اور روس کے درمیان تعاون میں توسیع کے عمل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ماسکو نے منشیات کی اسمگلنگ اور بین الاقوامی دہشت گردی سے جدوجہد کے میدان میں بہت زیادہ تجربہ حاصل کر لیے ہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح امید ظاہر کی ہے کہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات میں توسیع کے لئے اہم اقدامات کئے جائیں گے۔
روسی صدر ولاديمير پوتين نے اس ملاقات ایران کو بہت اچھا پڑوسی اور اپنے ملک کے لئے قابل اعتماد اور مستحکم شراکت دار قرار دیا اور کہا کہ روس اور ایران کے درمیان برسوں سے تعلقات ہیں اور تقریبا پانچ سو سال سے زیادہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعاون جاری ہیں ۔
پوتين نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ماسکو اور تہران، بین الاقوامی امور اور اس شعبے میں بہت مشکل معاملات کے حل اور اقتصادی معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ در ایں اثنا دونوں ممالک کے درمیان 14 اہم سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے ہیں۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی کا دورہ روس اختتام پذیر ہو گیا ہے اور وہ منگل کی رات تہران لوٹ آئے۔