الوقت - اسرائیلی فوجیوں نے اپنے کھلونے کے پیچھے دوڑنے والے ایک 8 سالہ فلسطینی بچے کو مغربی کنارے میں پکڑ کر اس سے طرح طرح کے سوالات کئے۔
اسرائیل کے ایک انسانی حقوق کے گروپ بیت سلم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں صیہونی فوجیوں کو سفیان ابو حیتا نامی ایک آٹھ سالہ فلسطینی بچے کو پکڑے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ صیہونی فوجیوں نے بچے کو الخليل شہر میں اس کے گھر کے پاس سے پکڑا اور اس سے فوجیوں پر پتھراؤ کرنے والے ایک مشتبہ کے بارے میں سوال پوچھنے لگے۔ سات فوجیوں نے بچے کو اپنے گھیرے میں لے لیا جس کے بعد کچھ لوگوں نے اسے فوجیوں سے چھڑانے کی کوشش کی۔
سفیان کی ماں نے بیت سلم کو بتایا کہ میں نے اسرائیلی فوجیوں سے کہا کہ میرے بیٹے کو چھوڑ دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا جس کے بعد میں نے رونا شروع کر دیا اور فوجیوں کے پیچھے دوڑنے لگی، یہاں تک کہ وہ میرے بیٹے کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے فوجیوں نے بچے سے فوجیوں پر پتھراؤ کرنے والے مشتبہ کے بارے میں سوال پوچھے ہیں جبکہ ویڈیو میں سنائی دے رہا ہے کہ بچہ عربی زبان میں کہہ رہا ہے، کون سا آدمی؟ میں نہیں جانتا وہ کون ہے؟
صیہونی فوجیوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران تقریبا 285 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح انسانی حقوق کے اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 300 بچوں سمیت 7000 سے زائد فلسطینی صیہونی حکومت کی جیلوں میں بند ہیں۔ قیدیوں سے متعلق فلسطینی کی کمیٹی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی جیل میں بند تقریبا تمام بچوں کو ایذائیں دیتے ہیں، ان کو مارتے پیٹتے ہیں اور ان کی توہین کرتے ہیں۔