الوقت - امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر جرمن چانسلر انگلا مرکل کے ساتھ رویے کے تعلق سے میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہیں۔ دنیا کے مختلف مشہور رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں ہاتھ ملنے کے اپنے انداز کو لے کر خبروں میں رہنے والے ٹرمپ نے مرکل کی ہاتھ ملانے کی گزارش کو بالکل نظر انداز کر دیا۔
وائٹ ہاؤس میں واقع اوول آفس میں اجلاس کے بعد باضابطہ فوٹو سیکشن کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور انگلا مرکل کرسیوں پر بیٹھے تھے۔ اس دوران وہاں موجود فوٹو گرافرز بار بار دونوں کو ہاتھ ملانے کے لئے کہتے سنائی دیئے، جس پر مرکل بھی آگے بڑھ کر ٹرمپ سے پوچھتی نظر آئیں کہ کیا وہ مصافحہ چاہیں گے تاہم ٹرمپ نے اسے بالکل نظر انداز کرتے ہوئے اپنا ہاتھ گھٹنوں کے پاس ہی ٹکائے رکھا اور مرکل کی طرف دیکھا تک نہیں۔ امریکی صدر کا یہ انداز یورپ کی سب سے طاقتور ہستی میں شمار ہونے والی مرکل کو بالکل پسند نہیں آیا اور اس کا اثر ان کے چہرے پر بھی صاف نظر آیا۔
واضح رہے کہ انگلا مركل جب وائٹ ہاؤس پہنچی تھی، تب ٹرمپ نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا تھا۔ ایسے میں دونوں سربراہوں کے درمیان ملاقات کے بعد ٹرمپ کے اس رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی گفتگو کے لیے ماحول خوشگوار نہیں تھا۔
انگلا مرکل کے ساتھ اس اعلی سطحی مذاکرات کے بعد ٹرمپ نے میڈیا بریفنگ میں ایک بار پھر سابق صدر باراک اوباما کی فون ٹیپنگ کے تعلق سے تنقید کی ۔ انہوں نے جرمن چانسلر کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے کہا کہ شاید ہمارے درمیان کچھ اشتراکات ہیں تاہم ٹرمپ جب فون ٹیپنگ کا ذکر کر رہ تھے تو مرکل چپ ہی رہیں۔
واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اوباما انتظامیہ میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مبینہ طور پر جرمن چانسلر انگلا مرکل کے فون کی جاسوسی کی تھی۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے پر امریکہ کو شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ دوسرے ہم منصبوں سے ہاتھ ملانے کو لے کر اس سے پہلے بھی شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ بھی ہاتھ ملانے کا ان کا طریقہ ٹویٹر پر بحث کا سبب بنا تھا۔
ٹروڈو سے ہاتھ ملانے کے دوران جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان تسلط اور بالادستی کی جنگ نظر آئی، تو وہیں آبے سے ٹرمپ نے اس قدر زور سے ہاتھ ملایا کہ آبے کی ہتھیلیوں پر نشانہ پڑ گئے۔