الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، شام کا حامی ملک ہے لیکن مغربی ممالک نے ابھی تک صرف دہشت گردی کی حمایت کی ہے اور کبھی بھی انہوں نے شام میں سیاسی عمل کی حمایت نہیں کی ۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے دمشق میں یورپی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شام میں ایران کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ شام میں ایران دہشت گردی سے جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور علاقائی و بین الاقوامی سیاسی حلقوں میں اس ملک کا حامی ہے۔
بشار اسد نے کہا کہ کوئی بھی ملک یا حکومت یہ نہیں کہتی کہ وہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرے گی لیکن دمشق حکومت خونریزی کو رکوانے کے لئے دہشت گردوں تک سے مذاکرات کرنے کو تیار ہو گئی اور مغرب کی پابندیوں نے شام میں تباہی پھیلانے اور خونریزی میں مکمل کردار ادا کیا۔
شام کے صدر نے کہا کہ شام میں اعتدال پسند مسلح افراد کا کوئی وجود نہیں ہے، تمام انتہا پسند ہیں اور یورپ بدستور ان دہشت گردوں کو جن کی وہ حمایت کرتا ہے اعتدال پسند کہتا ہے۔
دوسری جانب شام کے صدر بشار اسد کی میڈیا انچارج بثینہ شعبان نے بھی زور دے کر کہا کہ ترک حکومت علاقے میں اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی کے بعد اپنے موقف سے پسپائي اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اردوغان نے یورپ میں رہنے والے ترک عوام کو مقرر اہداف کے تحت استعمال کرنے کے لیے بہت زیادہ بجٹ مخصوص کیا ہے تاکہ یورپی ممالک کو اپنی پالیسیوں پر موافقت کرنے کے لئے تیار کریں، اردوغان نے شروع میں پناہ گزینوں کا مسئلہ اٹھایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس بحران کے وجود میں آنے کی وجوہات میں سے ایک تھے۔