الوقت - امریکی وزارت دفاع پینٹاگن مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں خفیہ طور پر خصوصی فوجی دستے بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پینٹاگن کے نئے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی فوج یمن اور شمالی افریقہ کے کچھ علاقوں پر شدید حملے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
امریکی فوج نے جنوری 2017 میں گزشتہ دو سال کے دوران یمن میں اپنا پہلا زمینی حملہ کیا تھا۔
امریکہ نے اس زمینی حملے کے بعد گزشتہ ہفتے یمن پر وسیع فضائی حملے بھی کئے ہیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود ان حملوں کا حکم جاری کیا تھا۔
29 جنوری 2017 کو امریکی مرین نے یمن کے صوبہ البیضاء میں ہیلی برن آپریشن انجام دیا تھا۔ اس وقت یہ کہا گیا کہ یہ آپریشن القاعدہ کے خلاف تھا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت تقریبا 25 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس آپریشن میں اسی طرح ایک امریکی فوجی ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے تھے۔ آپریشن کے دوران امریکا کا ایک ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوگیا تھا۔
امریکہ، یمن پر سعودی عرب کے حملوں کا اصل حامی رہا ہے اور یہ حملے القاعدہ سے جدوجہد کے بہانے انجام دیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی حمایت سے یمن پر سعودی عرب کے حملوں میں اب تک ہزاروں عام شہری جاں بحق و زخمی ہو چکے ہیں۔
امریکا کے ایک فوجی ذریعے نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ای بی سی نیوز کو بتایا کہ ٹرمپ حکومت نے ملک سے باہر فوج کو اس طرح کی کاروائی کرنے کے اختیارات میں اضافہ کر دیا ہے۔ سعودی عرب کی قیادت میں جب سے عرب اتحاد نے غریب ملک یمن پر حملے شروع کئے ہیں اس وقت سے اس ملک میں القاعدہ مضبوط ہوا ہے۔ یمن پر سعودی عرب کے حملوں کا اصل مقصد اس ملک کے مستعفی صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہے۔