الوقت - امریکی وزارت خارجہ اس وقت بڑی بحرانی صورت حال سے گزر رہا ہے جبکہ دوسری طرف ٹرمپ کابینہ کے وزیر انصاف کے سر پر بھی استعفی کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے کئی موجودہ اور سابق حکام نے اٹلانٹک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جب سے ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا ہے وزارت خارجہ میں بحران کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ ٹرمپ نے وزارت خارجہ کے مالی ذرائع کو بہت محدود کر دیا ہے۔
امریکی صدر کے اسٹرٹیجک امور کے مشیر اسٹیفن بینن نے بھی کہا ہے کہ وہ اور ٹرمپ انتظامیہ، موجودہ ڈھانچے کو منہدم کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے دنیا بھر میں پھیلے ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے اور وزارت خارجہ کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے حکام کو دیگر ممالک کے سربراہوں سے ہونے والی ملاقاتوں سے دور کر دیا گیا ہے اور وائٹ ہاؤس وزارت خارجہ کے حکام سے مشورے نہیں لے رہا ہے۔
ٹرمپ کے داماد جرارڈ كوشنر کی مداخلت سے بھی وزارت خارجہ کے حکام بہت ناراض ہیں اور ان کو لگتا ہے کہ وزیر خارجہ ركس ٹیلرسن نے مسائل سے نمٹنے کے لئے جو اقدامات کئے ہیں وہ کافی نہیں ہیں۔
دوسری طرف قومی سلامتی کے مشیر جنرل فلن کے استعفے کے بعد اب ٹرمپ کابینہ کے وزیر انصاف جیف سیشنز پر بھی استعفی کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال واشنگٹن میں روس کے سفیر سے دو بار ملاقاتیں کی تھیں۔ یہ ملاقاتیں گزشتہ سال جولائی اور ستمبر میں ہوئی تھیں۔
امریکا میں ان ملاقاتوں کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ سیشنز نے کہا کہ انہوں نے روس کے کسی بھی شخص سے ملاقات میں انتخاباتی مہم کے بارے میں کبھی کوئی گفتگو نہیں کی لیکن ڈیموکریٹ رہنما مطالبہ کر رہے ہیں کہ سیشنز وزیر انصاف کے عہدے سے استعفی دیں۔