الوقت - امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد نسلی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت اس کا شکار ہندوستانی نژاد افراد بن رہے ہیں۔ کینساس ریاست میں ایک شخص نے 2 ہندوستانیوں سمیت 3 افراد پر فائرنگ کر دی۔
واقعے میں 32 سال کے سری نواس كچيووتلا کی ہسپتال میں موت ہو گئی۔ وہیں 32 سال کے آلوک مداسانی اور 24 سال کے این گرلاٹ کی حالت تشویشناک ہے۔ حملہ بدھ کی شام اولیتھ شہر کے آسٹن بار اینڈ گرل ریسٹورنٹ میں ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور 51 سالہ ایڈم پرنٹن نامی شخص ہے۔ اس میسوری ریاست سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا دعوی ہے کہ یہ ایک نسل پرستانہ حملہ تھا۔ ایڈم نے گولی چلانے سے پہلے چلا کر کہا تھا، 'میرے ملک سے نکل جاؤ۔' میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور نے ان لوگوں کو مشرق وسطی کا سمجھ لیا تھا۔
پولیس نے اس بابت کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ کہا جا رہا ہے کہ ملزم امریکی بحریہ میں کام کر چکا ہے اور مداسانی اور كچيووتلا كینساس کے اولیتھ شہر میں گارمن کمپنی میں انجینئر تھے۔ انہوں نے تعلیم ہندوستان میں ہی مکمل کی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے میں زخمی این گرلاٹ دونوں ہندوستانیوں کے دفاع میں کھڑے ہوئے تھے لیکن حملہ آور نے انہیں بھی نہیں بخشا۔ گرلاٹ نے ہسپتال میں مقامی میڈیا سے بات کی۔