الوقت - ہفنگٹن پوسٹ نے امریکا کی دہشت گردوں کی فہرست میں ایران کے سپاہ پاسداران یا آئی آر جی سی کو شامل کرنے کو خطرناک اور علاقے کے امن اور استحکام میں خلل پیدا ہونے والا قدم قرار دیا ہے۔
پختہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ آئی آر جی سی کو بلیک لسٹ کرنے والی ہے۔ خود امریکا کے بعض سیکورٹی اور فوجی اداروں نے اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کو خبردار بھی کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی آر جی سی کی قدس بریگیڈ اور امریکا کی سینٹرل کمانڈ تین دہائیوں سے شدید چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ دونوں ہی فوج نے 80 کے عشرے کے شروع میں ایران پر عراق کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے بعد، سرحد پار اپنی سرگرمیاں شروع کیں ۔
سینٹاكام کی ذمہ داری، مشرق وسطی، مشرقی افریقہ اور وسطی ایشیا میں امریکی فوج کا كمانڈ سنبھالنا ہے۔ یہ جغرافیائی علاقے، ایران اور اس کے پڑوسی ممالک کی قومی سلامتی کو فوری طور پر متاثر کر دیتے ہیں، اسی لئے ایران کی قدس بریگیڈ نے ان علاقوں پر خصوصی توجہ دی۔
امریکا اور ایران دونوں ہی بیرون ملک مقیم ایک دوسرے کی فوجی سرگرمیوں کو دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیتے ہیں اور دونوں ہی خوف پیدا کرنے اور اپنا تسلط جمانے کا ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکا اور ایران ہی نہیں بلکہ دنیا کی بہت سی فوجیں بیرون ملک سرگرمیاں انجام دیتی ہیں جیسے بحرین میں سعودی عرب کی فوجی موجودگی، عراق اور شام میں ترک فوجیوں کی مہم، یمن پر سعودی عرب کے حملے اور شام میں روس کی فوجی موجودگی وغیرہ۔