الوقت - یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے یوم شہید کی مناسبت پر اپنی تقریر کے دوران سعودی عرب کو لائٹر سے دھمکی دی۔
سوشل میڈیا پر سعودی عوام نے ان کے اس قدم کا، جس سے انہوں نے سعودی فوجیوں اور ایجنٹوں کو دھمکی دی تھی، مذاق اڑاتے ہوئے لائٹر دکھانے کو یمن کے لوگوں کے ديواليا ہونے کی علامت قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یمن والوں کے پاس باقی بچا آخری اسٹرٹیجک ہتھیار لائٹر ہے لیکن اس قسم کے طنز، عبد الملک الحوثی کی تقریر کے خطرناک پہلو پر پردہ نہیں ڈال سکے ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی فورسز نے "بركان" میزائل میں جو تبدیلیاں کی ہیں ان سے اس میزائل کی طاقت ریاض سے بھی آگے تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے اسی طرح ہتھیار لے جانے کے قابل ڈرون کی تیاری کی بھی اطلاع دی اور وعدہ کیا کہ سعودی عرب کے ہوائی حملوں سے مقابلے کے میدان میں بھی سب کو حیران کر دیا جائے گا۔
اب سوال یہ ہے کہ تحریک انصار اللہ کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے اپنی تقریر کے دوران لائٹر کیوں دکھایا تھا اور وہ کس طرح اس لائٹر سے سعودی عرب کو دھمکی دینا چاہتے تھے؟
انصار اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے رای الیوم اخبار کی ویب سائٹ کو اس کا راز بتایا اور کہا کہ یہ روشنی ایک علامتی اشارہ ہے۔ انصار اللہ کے لیڈر یہ لائٹر دیکھا کر یمن پر حملہ کرنے والوں کو ذہنی چوٹ پہنچا رہے تھے۔ وہ کروڑوں ڈالر خرچ کرتے ہیں اور ٹینک اور بكتربند گاڑیاں خریدتے ہیں لیکن انصار اللہ کے جنگجو صرف اپنی ہمت کے بل پر ان ٹینکوں اور بكتربند گاڑیوں پر قبضہ کر لیتے ہیں اور ایک عام سے ذریعے یعنی لائٹر سے انہیں آگ لگا دیتے ہیں۔
انصار اللہ کے جنگجو سرحد پر ٹینکوں کو نشانہ بنانے کے لئے کسی بم یا راکٹ کا استعمال نہیں کرتے بلکہ جان بوجھ کر لائٹر سے انہیں آگ لگاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سید عبد الملک الحوثی نے لائٹر دکھا کر سعودی عرب کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم انتہائی سادہ سی چيز سے بھی تمہارے فوجیوں کو، جنہیں مسلح کرنے کے لئے تم نے اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں، شکست دے سکتے ہیں۔