الوقت - شام کی فوج مزاحمتی گروہوں کی مدد سے تادف شہر کے دروازے پر پہنچ گئی ہے اور الباب شہر سے چند میٹر کے فاصلے پر ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، مشرقی الباب شہر کے جنوب مشرقی محاذوں پر جھڑپیں بدستور جاری ہیں اور شام کی فوج اور رضاکار فورس کے جوان اس شہر سے تھوڑے ہی فاصلے پر ہیں۔
الميادين ٹی وی چینل نے اپنے صحافی کے حوالے سے بریکنگ نیوز دی ہے کہ الباب شہر کے مغرب میں فرات شیلڈ مہم سے متعلقہ عنصر پسپائی پر مجبور ہوگئے ۔
الباب شہر ترکی کی سرحد سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور شمالی، مشرقی اور مغری علاقوں کی جانب ترک فوجیوں اور شامی حکومت کے مخالفین کے محاصرے میں ہے۔
شام میں دہشت گردوں کی اہم حامی کے طور پر ترک صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت نے 2016 میں فرات شیلڈ نامی مہم کے تحت شام میں اپنی فوجیں داخل کر دیں جس کے لئے دعوی کیا گیا تھا کہ داعش سے جدوجہد کے لئے یہ مہم شروع کی گئی ہے جبکہ بنیادی مقصد شام کی حکومت کے مخالفین کی حمایت کرنا تھا۔
شام کی حکومت کے بارہا اعتراض کے باوجود ترکی نے اپنے فوجی شام سے نہیں نکالے۔
شام کی حکومت نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اور سیکورٹی کونسل کے سربراہ کو الگ الگ مراسلے میں اس کی متعدد بار شکایت بھی کی ہے۔ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ میں ترک فوجیوں کی دراندازی کھلی جارحیت ہے اور ملک کی ارضی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔