الوقت - بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے رپورٹ دی ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے 2016 میں ملک میں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1300 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مرآۃ البحرین ویب سایٹ کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں زینب خواجہ اور نبیل رجب کی گرفتاری اور الوفاق پارٹی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی سزا میں سختی اور ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہریوں کی گرفتاریوں اور آل خلفیہ حکومت کی انتقامی پالیسیوں کی جانب اشارہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے انسانی حقوق کے اہلکاروں سمیت انسانی حقوق کے مرکز کے ارکان کو آل خلیفہ نے طلب کیا اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس سے قبل ان کے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے 2016 میں ظالمانہ طریقہ سے 1312 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں 187 بچے شامل ہیں۔
بحرین کی عدالت نے ظالمانہ احکامات جاری کرتے ہوئے سیاسی اہداف کے تحت آزادی بیان کے تعلق سے 40 اور اجتماع کی آزادی کے بارے میں 19 سزائیں دی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں عمر قید کی 91 سزائے، 4 سزائے موت اور 204 افراد کی شہریت سلب کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ بحرین کے انسانی حقوق مرکز میں 2016 میں 1523 معاملے درج کئے ہیں جن میں 155 معاملے انسداد دہشت گردی پولیس کے حملے شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں امریکا اور برطانیہ سمیت بحرین کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں پر ہونے والے حملے کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔