الوقت - ان اختلافات كي ايك خاص وجہ بوڑھے برطانوي سامراج كي تسلط پسند پاليسي بھي ہے۔ برطانيہ نے اس سلسلے ميں اپني سامراجي پاليسي كے تحت نہايت ہي چالاكي سے كام ليتے ہوئے پاكستاني عوام ميں مذھبي، لساني ، قومي اور علاقائي اختلافات كا بيج بويا تاكہ وہ اپنے استعماري اھداف و مقاصد ميں كامياب ہو جائے۔پاكستان ميں اختلافات پيدا كرنے اور اسے ہوا دينے ميں سعودي عرب نے بھي اہم كردار ادا كيا ہے۔جبكہ موجودہ دور ميں سعودي عرب كا پاكستان ميں مذھبي، ديني اور فرقہ واريت پھيلانے ميں زيادہ كردار ہے اور پاكستان كے مسلمانوں كو سعودي عرب كي بے جا مداخلت كي بھاري قيمت ادا كرنا پڑ رہي ہے ۔جبكہ سعودي عرب كي مذھبي بنيادوں پر افغانستان ميں مداخلت سے بھي افغان مجاہدين اور افغان معاشرے كو بہت اور ناقابل تلافي نقصان ہوا ہے۔دوسري جانب سے پاكستان كے سياسي حالات ميں اس ملك كي فوج كے كردار نے اس ملك كي سياسي جماعتوں كو ايك طرح سے فوج سے رابطے ميں رہنے كيلئے مجبور كر ديا ہے۔مجموعي طور پر اس ملك كے جماعتي نظام كو ايك طرح سے بين الاقوامي نظام كے تناظر ميں دو جماعتي نظام ميں شمار كيا جا سكتا ہے۔درحقيقت اس ملك ميں دو بڑي جماعتيں يعني پاكستان پيپلز پارٹي اور مسلم ليگ (ن) ہي اہم اور موثر سمجھي جاتي ہيں۔اور اس ملك كي دوسري سياسي جماعتوں كي وہ پوزيشن نہيں ہے جو ان دو جماعتوں كي ہے۔ اس رو سے پاكستان عوامي تحريك كي مانند جماعتيں اس ملك كي سياست ميں وہ مقام نہيں ركھتيں يا يوں كہا جائے كہ ملك گير سياسي جماعت نہيں ہے جس كي كال پر اس ملك كے ہر شہر اور قريہ كے لوگ لبيك كہيں اس لئے كہ يہ جماعت اپنے ليڈر اور رہنما علامہ طاہرالقادري كي وجہ سے پہچاني جاتي ہے۔ اسي بنياد پر پاكستان كي سماجي، اقتصادي، ثقافتي اور سياسي شعبوں ميں ناگفتہ بہ صورتحال، اس بات كا باعث بني كو اس ملك كي دوسري سياسي جماعتوں كي مانند پاكستان عوامي تحريك بھي ايك آئيڈيل پاكستان بنانے كيلئے عملي جدوجہد كرنے كے بجائے روائتي طور پر مشتركہ انداز ميں كام كرے۔اسي سلسلے ميں مذكورہ جماعت كے باني رہنما ايك ڈيموكريٹك نظام حكومت كيلئے بھاري مالي اخراجات سے اس ملك كے عوام كي سياسي خدمت كرتے ہيں۔ اس كے علاوہ پاكستان ميں دھشتگردي اور انتہا پسندي اس حد تك بڑھ گئي ہے كہ اس كے خلاف جدوجہد اس جماعت كے ايجنڈے ميں سر فہرست ہے۔
مجموعي طور پر پاكستان عوامي تحريك بھي اس ملك كي ديگر جماعتوں كي مانند ايك سياسي جماعت ہے جو صرف اور صرف علامہ طاہرالقادري كي ذات اور شخصيت كي وجہ سے پہچاني جاتي ہے اور اسي وجہ سے اس جماعت كے فيصلوں ميں علامہ طاہرالقادري كا بڑا عمل دخل ہے اور علامہ طاہرالقادري كي پاكستان ميں غير موجودگي ميں اس كا احساس شدت سے كيا گيا كہ ان كي عدم موجودگي ميں پارٹي كي سياسي سرگرمياں نہ ہونے كے برابر ہے اور دوسري سياسي جماعتوں كي مانند اس پارٹي كي سرگرمياں بھي ماند پڑ گئيں ۔