الوقت - درحقيقت 11ستمبر كے واقعہ كے بعد امريكہ كے توسط سے پاكستان ميں انتہا پسندي اور دھشتگردي پر قابو پانے كي پاليسي، در اصل امريكہ كي ماضي كي پاليسي كا حصہ ہے۔ اور اس مقصد كيلئے واشنگٹن نے خفيہ طور پر پاكستان كي اقتصادي ، مالي اور فوجي مدد كي اس رو سے امريكہ ، پاكستان كے ساتھ اپنے روابط كو بہتر بنانے كي كوشش ميں ہے۔تاكہ جلد از جلد افغانستان كے بحران سے اس كي جان چھوٹ جائے۔ جبكہ پاكستان اس كوشش ميں ہے كہ امريكہ كي جانب سے اس پر پڑنے والے دباو ميں كمي آ جائے۔ اس سلسلے ميں وہائٹ ہاوس نے 11ستمبر 2001 كے بعد مختلف امور ميں پاكستان كي 10ارب ڈالر كي مدد كي۔ درحقيقت امريكہ، پاكستان كي فوجي اور اقتصادي امداد سے اس كوشش ميں ہے كہ وہ پاكستان كو القاعدہ اور طالبان كے خلاف امريكہ كے ساتھ قريبي تعلقات پر راضي كر سكے۔ 2001 سے اب تك 10ارب ڈالر ماليت كے امداد كا زيادہ تر حصہ فوجي امور سے متعلق ہے۔ اس درميان 57 فيصد يعني 62/5 ارب ڈالراتحاد كي حمايت كرنے والے فنڈ (صندوق حمايت از ائتلاف) كو دئے گئے، 18 فيصد يعني 8/1ارب ڈالر سكيورٹي كے امور ميں 16فيصد يعني6/1ارب ڈالر پاكستان كي اقتصادكو بہتر بنانے اور بجٹ كي حمايت كے مد ميں دئے گئے اور صرف 9فيصد يعني 9ارب ڈالر اس ملك كے ترقياتي كاموں اور انسان دوستانہ امور كے مد ميں دئے گئے۔ در حقيقت اس امداد كا بڑا حصہ پاكستان كي فوج كو ديا گيا تا كہ وہ دھشتگردي كے خلاف عالمي جنگ ميں بھر پور حصہ لے۔ امريكہ نےيہ بھي كہا ہے كہ ہر سال پاكستان كو 5/1ارب ڈالر مالي امداد اقتصادي امور كيلئے اور 3 ارب ڈالر مالي امداد فوجي امور كيلئے دے گا تاكہ وہ انتہا پسندي كو جڑ سے اكھاڑ پھينكے اور طالبان كو طاقتورنہ ہونے كے امور پر خرچ كرے ۔ پنٹاگون نے 2009 كے بجٹ ميں پاكستان كي فوجي اور سكيورٹي امداد كيلئے ايك ارب نو سو ملين سے زائد اور 2010 كے بجٹ ميں دو ارب پانچ سو ملين ڈالر مختص كيا تھا۔
بہر حال ان تمام باتوں كے باوجود يوں دكھائي ديتا ہے كہ پاكستان در اصل دھشتگردي كے خلاف جنگ ميں جنوبي ايشيا ميں اپنے مفادات كي حفاظت اور امريكہ كو ناراض نہ كرنے كيلئے شريك ہوا ہے۔ اور شايد اسي لئے انتہا پسندي كے خلاف جدوجہد اور طالبان كي حمايت كے بارے ميں اس ملك كي تبديل ہونے والي پاليسي پر رد عمل سامنے نہيں آيا۔ در حقيقت دھشتگردي كے خلاف جنگ ميں پاكستان كي شركت اور امريكہ كے ساتھ تعاون كے باوجود بعض اوقات پاكستان ميں دھشتگردوں كو دي جانے والي ٹريننگ سينٹروں ميں انتہا پسندوں كو كہ جن ميں سے اكثر القاعدہ كے ساتھ رابطوں ميں ہيں ہندوستان كے خلاف بھڑكانے اور اسي طرح كشمير اور افغانستان ميں دھشتگردانہ كاروائياں كرنے اور دنيا كے مختلف علاقوں ميں انتہا پسندانہ افكار و نظريات كي ترويج كي تعليم دي جاتي ہے۔ اور يہ ايسے ميں ہے كہ اسلام آباد نے اس كے خلاف كوئي خاص اقدام نہيں كيا ہے۔
بنابرايں يہ بات كہي جا سكتي ہے كہ 11/9 كے بعد پاكستان اور امريكہ كے سكيورٹي اور فوجي روابط در اصل دھشتگردي كے بحران سے نمٹنے كے دائرے ميں انجام پا رہے ہيں ۔ اس سلسلے ميں امريكہ اس كوشش ميں تھا كہ دھشتگردي سے نمٹنے كيلئے پاكستان كو ذمہ داري سونپ كر در اصل انتہا پسندي كي لہر پر قابو پائے۔ جبكہ پاكستان، افغانستان اور عراق جيسي صورتحال سے دوچار نہ ہونے كے خوف كي وجہ اور اپنے مفادات كي خاطر دھشتگردي كے خلاف جنگ كا حصہ بنا ۔ مفادات كي اس جنگ كي وجہ سے اسلام آباد اور واشنگٹن كے روابط نشيب و فراز كا شكار رہے اور اسلام آباد نےامريكہ كے تعاون نہ كرنے كي صورت ميں اپني اسٹراٹجيك جغرافيائي پوزيشن كي وجہ سے اپنے مفادات كو مد نظر ركھ كر دھشتگردي كے خلاف جنگ كي پاليسي كو و ترتيب ديا۔ اور شايد اسي وجہ سے كہا جا رہا ہے كہ 11/9 كے بعد پاكستان اور امريكہ كے سكيورٹي تعلقات ٹيكٹيكي نوعيت كے تھے اور اسي وجہ سے فريقين اپنے مفادات سے وابسطہ تھے اور اسي لئے يا تو وہ ہونے والے معاہدے كي پابندي كرتے يا پھر اس سے چشم پوشي كرتے ہوئے حكم عدولي كرتے۔