الوقت - اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے امریکا کی جانب سے کچھ دیگر ایرانی اور غیر ایرانی کمپنیوں کے نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کئے جانے کو امریکی وعدوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے خلاف قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ نے جمعے کی رات ایک بیان جاری کرکے زور دیا ہے کہ ایران کی میزائل توانائی صرف دفاع کے مقاصد کے لئے ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق ایرانی عوام کے حقوق میں شامل ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دفاع کے اس حق میں کسی بھی قسم کی مداخلت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح کی مداخلت کا حق کسی بھی ملک یا ادارے کو حاصل نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ملک کے عوام کی موثر اور سرگرم موجودگی اور حمایت کی وجہ سے ہر اس اقدام پر مناسب وقت میں مناسب کارروائی کرے گا جس سے ایرانی عوام کے مفادات کو نشانہ بنایا گیا ہو۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح سے ایرانی شہریوں کے داخلے پر پابندی کے امریکی اقدام کے جواب میں امریکی شہریوں کے لئے ویزا بند کر دیا گیا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران امریکا کی اس کارروائی کا جواب دے گا اور ان امریکی کمپنیوں اور شہریوں کے خلاف کاروائی کرے گا جو میدان میں سرگرم دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں یا ان کی تشکیل میں ملوث ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں اسی طرح ایک بار پھر اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایران کی سیکورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے غیر سوچے سمجھے اقدام سے ایران علاقے میں استحکام اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے مقابلے کی اپنی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے ایران کے خلاف مخاصمانہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے جمعے کو ایک بیان جاری کرکے ایران کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں 25 کمپنیوں اور افراد کے ناموں کا اضافہ کر دیا ہے۔
اس پابندی کا سبب ایران کی جانب سے میزائل تجربہ قرار دیا گیا ہے۔
امریکا کی جانب سے اس قسم کی پابندی، سیکورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔