الوقت - ناروے کے سابق وزیر اعظم کو امریکا میں داخل ہونے کے بعد صرف اس لئے حراست میں لے لیا گیا کیونکہ انہوں نے کبھی ایران کا سفر کیا تھا۔
کیل مینگے بونڈوک 1997 سے 2000 اور پھر 2001 سے 2005 تک ناروے کے وزیر اعظم رہے ہیں۔
منگل کو وہ یورپ سے امریکا کے واشنگٹن ڈلاس ائرپورٹ پر پہنچے لیکن چونکہ ان کے پاسپورٹ پر ایران میں داخلے کی مہر لگی تھی اس لئے ہوائی اڈے پر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
بونڈوک نے بدھ کی رات اے بی سی- 7 ٹی وی چینل کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں تقریبا ایک گھنٹے تک ڈلاس ائرپورٹ پر روکے رکھا گیا وہ بھی صرف اس لئے کہ انہوں نے 2014 میں ایران کا سفر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاسپورٹ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ امریکا کے دوست ملک ناروے کے سابق وزیر اعظم ہیں۔
انہوں نے کہا: "میں امریکی حکام کی تشویش کو درک کرتا ہوں لیکن انہیں بھی سمجھنا چاہئے کہ میں دہشت گرد نہیں ہوں۔"
ناروے کے سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ جب انہیں پتہ چل گیا کہ میرے پاس ڈپلومیٹک پاسپورٹ ہے اور میں ناروے کا وزیر اعظم رہ چکا ہوں تو انہیں پوچھ تاچھ روک دینی چاہیے تھی، انہیں یہ سمجھنا چاہیے تھا کہ میں امریکا کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہوں اور مجھے فورا جانے کی اجازت دینی چاہیے تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ مجھے مزید تحقیقات کے لئے ایک دوسرے کمرے میں لے گئے اور چالیس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد بیس منٹ تک ایران کے سفر کے بارے میں پوچھ تاچھ کی۔ "
امریکا میں پہلے بھی دیگر ممالک کے سیاستدانوں اور مشہور فنکاروں کو نہایت ذلت آمیز صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ہندوستان کے سابق وزیر دفاع کو برہنہ کرکے تلاشی لی گئی تھی۔
جارج فرنانڈیز کی واشنگٹن ڈلاس ائرپورٹ پر دو بار برہنہ تلاشی تلاشی لی گئی تھی۔ یہ واقعات 2002 اور 2003 میں رونما ہوئے تھے۔
انہوں نے اس واقعہ کا ذکر امریکہ کے اس وقت کے نائب وزیر خارجہ اسٹروب ٹالبوٹ سے کیا تھا۔
ٹالبوٹ نے اس واقعہ کا ذکر اپنی کتاب 'انگیجنگ انڈیا-ڈپلومیسی، ڈیموکریسی اینڈ دی بانب' میں کیا تھا۔