الوقت - امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 25 جنوری کو اپنے انتخاباتی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے تناظر میں بحران شام کے تعلق سے امریکا کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کو ہدایت دی ہے کہ شام میں نو فلائی زون بنانے کے بارے میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے۔ اس ہدایت کے مطابق وزارت خارجہ کو وزارت دفاع کے ساتھ مل کر 90 دنوں کے اندر شام میں نو فلائی زون بنانے کے منصوبے کو صدر ٹرمپ کے حوالے کرنا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہدایت دی ہے کہ شام میں اور شام کے اطراف میں نو فلائی زون بنانے کے منصوبے کا جائزہ لیا جائے جس کا ہدف شام کے پناہ گزینوں کی جان کی حفاظت کرنا ہے۔ ٹرمپ کی اس ہدایت پر تجزیہ نگاروں کے شدید رد عمل سامنے آئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ ٹرمپ کے اس منصوبے کا کیا ہدف ہے؟ یا شام میں نو فلائی زون کا قیام کس حد تک بحران شام پر اثرات مرتب کر سکتا ہے؟ مندرجہ ذیل مقالے میں انہیں سوالوں کے جوابات دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تقسیم کے تناظر میں اسرائیل کی سیکورٹی اور اس کی مخالفت میں رد عمل :
شام میں نو فلائی زون کے قیام کے منصوبے کے اہم ترین اہداف میں سے ایک شام کے ممکنہ تجزیہ کی کوشش کرنا تاکہ مغربی ایشیا میں اسرائیل کی پائیدار سیکورٹی کو مستحکم بنایا جا سکے۔ یہ ہدف صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب منسوب نہیں ہوتا بلکہ امریکی صدر باراک اوباما کے دور اقتدار میں بھی اسی منصوبے پر ہمیشہ سے وائٹ ہاوس نے توجہ دی ہے۔ بے شک اوباما کی حکومت کے زمانے میں مغربی ایشیا کے بارے میں امریکا کی پالیسی ہمیشہ سے طولانی جنگ شروع کرنے اور شام میں مخالف فوجوں کو جھونکنے پر مبنی رہی ہے۔ در اصل اس کا صرف ایک ہی مقصد تھا اور وہ اسرائیل کو پائیدار سیکورٹی فراہم کرنا تھا۔ شام کے داخلی بحران میں حزب اللہ اور بشار اسد کے گرفتار ہونے سے علاقے میں عام طور پر اسرائیل کی مخالف کسی حد تک کم ہو گئی ہے۔ اسی تناظر میں ٹرمپ کو اپنے علاقائی اتحادیوں یعنی سعودی عرب، قطر اور صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر یہ امید ہے کہ وہ شام میں نو فلائی زون کے قیام میں کامیاب ہو جائیں گے اور اس منصوبے میں شام کے تجزیے کا منصوبہ پنہا ہے۔
فوجی راہ حل کا خاتمہ اور شام میں بحران کا مزید پیچیدہ ہونا :
مغربی ایشیا کے بحرانوں میں عدم مداخلت پر مبنی ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدوے کے برخلاف شام میں نو فلائی زون کے قیام کے لئے شام کے امور میں امریکا کی سرگرم مداخلت اور کسی حد تک طاقت کے استعمال کی ضرورت پڑے گی۔ دوسرے الفاظ میں شام میں نو فلائی زون بنانے پر ٹرمپ کی تاکید سے پتا چلتا ہے کہ اس بارے میں ان کا موقف زیادہ واضح ہے اور امریکا کی خارجہ پالیسی شام کے ارد گرد کی گھومتی رہے گی۔
روس کی ممکنہ مخالفت اور ٹرمپ کے منصوبے کی ناکامی :
ٹرمپ کی جانب سے شام میں ہر طرح کے نو فلائی زون کے قیام کے لئے ایک شرط ضروری ہے اور وہ روس کا ان کے ساتھ تعاون اور ان کے منصوبے پر موافقت ہے۔ شاید ٹرمپ کے ساتھ روس کا تعاون کافی نہ ہو لیکن ضروری ہے۔ اسی تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا موقف روس اور روس کے صدر ولادیمیر پوتین سے کافی نزدیک ہے اسی بنا پر شام کے بحران کے حل کے لئے دو بڑی طاقتوں کا اتحاد اور تعاون نیز مغربی ایشیا میں نیا نظام قائم کرنا بعید نہیں ہے۔